نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چلے آؤ کہ زلفوں کی ہوا دو بہت مدت کے جاگے ہیں سلا دو ہماری بیخودی تو دیکھ لی ہے اب اپنی عقل بھی آ کر دکھا دو مرے اشعار پڑھ پائے نہ اغیار تمہیں اپنے ہو آؤ گنگنا دو ہمیں رونے سے فرصت کب ہے یارا کہ آ جاؤ ذرا سا مسکرا دو خدا کا واسطہ دینے کو آئے خدارا کفر کا مطلب بتا دو ابھی ہم میں ہے تھوڑی...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بابا اب اجازت دے دیجئے اصلاح سخن سے جانے کی ۔ کہ ابھی کچھ دن اور ؟
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کب تک غموں کا بھار اُٹھاتا رہوں گا مَیں دنیا سے اپنا آپ چھپاتا رہوں گا مَیں سنتے نہیں وہ آہ مری التجا مگر رو رو کے دل کا حال سناتا رہوں گا میں جب تک ہے جاں میں جان تری چاہتوں پہ میں یونہی خُود اپنی جان گنواتا رہوں گا میں تنہائیوں میں بیٹھ کے اپنی تمام عمر محفل کو تیری آن سجاتا رہوں گا...
  4. ع

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    اعتماد اپنے لکھے پر کچھ مجھے یوں بھی ہوا پڑھتے پڑھتے بھول جاتا ہوں، بتا دیتے ہیں دوست
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جب کبھی زندگی سے پیار کِیا موت کا ہم نے انتظار کِیا اور تو کچھ نہیں تھا کرنے کو چاک دامن کو تار تار کیا ہم نے راہوں میں بیٹھ تیری یار آپ اپنا ہی انتظار کیا عشق ہی دو جہاں میں افضل تھا عشق ہی ہم نے اختیار کیا ذکر اُن کا ہم ایک بار کریں اک نہیں سو ہزار بار کیا بے وفا ہم کہیں گے کیوں...
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی نہیں بابا بس ایسے ہی شرارت کرنے کا موڈ تها - اور ایسا کرنے سے اک اور بات سیکهنے کو ملی - اور بابا اس گستاخی کے لئے ضرور بخش دیجئے گا -
  7. ع

    غالب :::: وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو -- Assadullah KhaN Ghalib

    کرتے ہیں کس ادب سے ہمیں پوچهئے چچا اس کم سنی میں کوئی شرارت ہی کیوں نہ ہو
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اس اندھیرے میں پھر دعا مانگوں جلتے سورج کا سامنا مانگوں پاؤں میں حلقۂ جنوں چاہوں چہرے پر چشمِ خواب زا مانگوں سر کا سودا تو رائیگاں ٹھہرا پیر میں کوئی سلسلہ مانگوں پا شکستہ کھڑا ہوں تیرے حضور اب ہتھیلی میں آبلہ مانگوں کیا خبر کوئی معجزہ ہو جائے آج میں ننگے سر دعا مانگوں کچھ بجز خود میں دے...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی بابا - اب تو میں خود بهی تهک گیا تک بندیوں سے یہ قوافی استعمال کرنا چاہتا تها اسی لئے - قبول بهی آ رہا تها ذہن میں -
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل پہ گزری بیان کرتے ہیں اور کیا بدگمان کرتے ہیں بادشاہوں کے سر جهکے دیکهے ہم غریبی پہ مان کرتے ہیں اپنی خوشیوں کو بهی چهپائیں لوگ اور ہم اشک دان کرتے ہیں کس قیامت کی گریہ زاری ہم تیری محفل میں آن کرتے ہیں دل کے پیچهے ہی کیوں پڑے ہو آپ پیش قدموں میں جان کرتے ہیں
  11. ع

    غزل نما : صورتِ حالات گر یوں ہو تو کیا مالی کریں : از : محمد حفیظ الرحمٰن

    احمد بھائی مُجھ سے کوئی خاص دشمنی ؟ ہر بار پہلے آپ ہی پہنچتے ہو ۔
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاید آپ کی انہی نئ چالوں سے اُن کو خوف آتا ہے ۔ہا ہا (مذاق ) ماشاءاللہ بہت پیاری غزل عشق کے حوالوں سے اُن کو خوف آتا ہے درد کی مثالوں سے اُن کو خوف آتا ہے عاجزی تو لازم ہے پر اَنا کے عادی ہیں سر جھکانے والوں سے اُن کو خوف آتا ہے میں کہوں محبت میں جان تک لٹا دوں گا میرے ان خیالوں سے اُن کو...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زندگی کیا ہے بتاتے جائیں گے ہست کا پردہ اُٹھاتے جائیں گے ہوں مبارک آپ کو خوشیاں تمام ہم تو دل پر چوٹ کھاتے جائیں گے مسکرا لیجے گا جی بھر کر جناب چشمِ تر سے خوں بہاتے جائیں گے عقل کے آنے پہ بھی مجنوں ہیں وہ ہم جنوں کو آزماتے جائیں گے چھیڑئیے مت شیخ جی رندوں کو آپ ورنہ منبر سے بھی جاتے جائیں...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    حالِ دل رو رو سناتے جائیں گے ہم غموں میں مسکراتے جائیں گے اپنے بارے جان لینے دیجئے آپ کے بارے بتاتے جائیں گے ہم وہ ضدی ہیں زمانے کے عظیم شوق میں یُوں سر کھپاتے جائیں گے وہ ہمیں چاہے بلائیں قتل کو ہمیں اُنہیں دل سے لگاتے جائیں گے اور کُچھ کرنے کو کب ہے اِس جہاں درد کے قصے سناتے جائیں...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عشق میں آرام بھی آتا ہے کیا خاصیت میں عام بھی آتا ہے یاد رکھتے ہو زمانے بھر کو تُم یاد میرا نام بھی آتا ہے کیا چل پڑا جو راہِ الفت پر وہ شخص لوٹ کر ناکام بھی آتا ہے کیا دیکھتے ہیں بیٹھ بزمِ یار میں ہم پہ دورِ جام بھی آتا ہے کیا تُم کہو ناصح نصیحت کے سوا اور کوئی کام بھی آتا ہے کیا
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم سے بڑھ چڑھ کے داد پائیں گے وہ ہمیں خستگی دکھائیں گے اللہ اللہ عظیم الفت میں خون رونے پہ مسکرائیں گے چاہے جانا ہے کس بلا کا نام ہم تمہیں چاہ کر بتائیں گے ہم وہ مجنون ہیں خرد والے راستہ پوچھنے کو آئیں گے کھو دیا ہے قرار اِس دل کا جان باقی رہے گنوائیں گے ہم نہ کہتے تھے عشق میں تیرے دو...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    لوگ ازلوں کی تان سوتے ہیں ہم یہاں چاہتوں کو روتے ہیں کوئی آتا نہیں تسلی کو غم گسار اس طرح کے ہوتے ہیں ہم تو ناداں ہیں آپ ہی کہئے کیسے الفت کے بیج بوتے ہیں اور کو کیوں نظر نہیں آتا اپنے دامن کے داغ دھوتے ہیں آپ غالب کے ہوں بھتیجے لاکھ میر صاحب کے ہم بھی پوتے ہیں بابا ایویں ایک پچھلی...
Top