زندگی کیا ہے بتاتے جائیں گے
ہست کا پردہ اُٹھاتے جائیں گے
ہوں مبارک آپ کو خوشیاں تمام
ہم تو دل پر چوٹ کھاتے جائیں گے
مسکرا لیجے گا جی بھر کر جناب
چشمِ تر سے خوں بہاتے جائیں گے
عقل کے آنے پہ بھی مجنوں ہیں وہ
ہم جنوں کو آزماتے جائیں گے
چھیڑئیے مت شیخ جی رندوں کو آپ
ورنہ منبر سے بھی جاتے جائیں...