کس کو دنیا میں غم نہیں ہوتا
شور میرا ہی کم نہیں ہوتا
تیری گلیوں کو چھوڑ جاؤں میں
خود پہ ایسا ستم نہیں ہوتا
کیا غریبی ہے اُس وصال کے وقت
اپنے سینے میں دم نہیں ہوتا
خون تک آنکھ سے بہا ڈالو
دل کا دامن ہے نم نہیں ہوتا
خوش ہوں صاحب میں چوٹ کھا کر بھی
سب کی قسمت میں غم نہیں ہوتا
میں ہی میں خود کو...