نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اجازت ہو تو تھوڑا مسکرا دوں گھڑی پل کو تمہارا غم بھلا دوں ستم جو آپ نے مُجھ پر کئے ہیں زمانے کو میں جا جا کر بتا دوں اب ایسی زندگی کی کیا دعا ہو میں اپنے آپ کو کیوں بد دعا دوں ذرا سا رخ بدل دوں سوچ کا اِس ذرا سا فکر کا مکھڑا سجا دوں مرے نالے نہیں جاتے یہاں سُن بھلے ہی ناچ کر گا کر سنا دوں
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دھک جاتے ہیں اُن کے نام سے ہم گئے یارو اب اپنے کام سے ہم ہمیں اُن کی نگاہوں سے ہے مطلب غرض کیسی رکھیں گے جام سے ہم
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بات بے بات روٹھ جاتے ہو تُم بھی تو یار ہو ستاتے ہو دیکھ لو کس طرح کا بھولے تُم ہم کو کس طور یاد آتے ہو امتحاں چاہتوں کا ہے مقصود یا مرا ضبط آزماتے ہو میں بہت دور آ گیا خود سے اور تُم پاس تک نہ آتے ہو کس تعلق کے واسطے میرے ہر تعلق کو توڑ جاتے ہو سُن تو لو آہ میری آہوں کو اور نغموں کو...
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ٹھوکریں مار پر زمانے دیکھ کم ستائے ہیں یہ دوانے دیکھ میرا دل وعظ کیا نصیحت لے یہ مری آپ کی مانے دیکھ شوق مَیں در بدر بھٹکتا ہوں ذوق میرے کے تُو ٹھکانے دیکھ جل بجھے اپنے ہی مکیں سے آ اِن پرندوں کے آشیانے دیکھ میں تو صاحب زمان تکتا ہوں تُو نے دیکھے ہیں تُو زمانے دیکھ
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پہلے دل تها جلا ہوا یارو اب مکمل ہی جل چکا ہوں میں اپنی آنکهوں سے گرنے والا ہوں اپنے اشکوں میں ڈهل چکا ہوں میں
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    اے جنون اب چین آنے دے مجھے دشت و صحرا چھوڑ جانے دے مجھے بھاگ جاؤں میں نہ خود اپنے سے دور اپنی کُچھ پہچان پانے دے مجھے دے دیا ہے غم زمانے کا اگر آنکھ سے دریا بہانے دے مجھے واسطے اس عشق کے دیتا ہوں مَیں ہو سکے تو مسکرانے دے مجھے کب تلک بھٹکا پھروں اس دشت میں اب کہیں جھگی لگانے دے مجھے
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سنو کیوں آزماتے ہو ہمارا دل جلاتے ہو اگر ہیں دوریاں قسمت تو کیوں نزدیک آتے ہو خوشی سے مر نہ جائیں ہم ہمیں جینا سکھاتے ہو ہماری بیخودی پر تُم کہو تو مسکراتے ہو میں جتنا بھولنا چاہوں تُم اتنا یاد آتے ہو تمہیں یہ علم تو ہو گا ہمارا دل دکھاتے ہو کبھی ہنس کر بتا ہی دو کہ آخر کیوں رلاتے ہو...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دوست احباب ڈھونڈتا ہوں مَیں نت نئے خواب ڈھونڈتا ہوں مَیں در کھلا ہے کسی کا مجھ پر اور چند اِک باب ڈھونڈتا ہوں مَیں تلخیاں اپنی ہی بتانے کو اپنے میں تاب ڈھونڈتا ہوں مَیں دیکھ پاتا نہیں اُجالوں کو اور مہتاب ڈھونڈتا ہوں مَیں اِن حقیقت پسند لوگوں میں ایک سو خواب ڈھونڈتا ہوں مَیں
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دانے دانے پہ لکھا ہے کھانے والے کا نام ۔
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کیا اب اتنا ستایا جاؤں گا تیرے در سے اُٹھایا جاؤں گا آپ کی اس حسین چوری سے حیف میں بھی چرایا جاؤں گا راہِ عشقِ بتاں سے گزروں پر شیخ صاحب بلایا جاؤں گا میں پیالہ ہوں کچی مٹی کا توڑ کر پھر بنایا جاؤں گا حرف ہوں کوئی اسطرح کا میں لکھ لکھا کر مٹایا جاؤں گا خوف آتا ہے اپنی حالت سے حشر سے کیوں...
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عین ممکن تھا خود کشی کرتے جو زمانے سے دوستی کرتے خُوش ہیں اِس بات پر ہماری آپ بات کرتے تو آپ کی کرتے درد میں وہ قرار پایا ہے ہوتے کافر جو ایک سی کرتے ہم جو کرتے ہیں روز وحشت میں کاش وہ ذکر اور بھی کرتے تُو پہ تُم سے خطاب کرتے ہم آپ کہنے پہ ہم بھی جی کرتے
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کھاتا کھلنے کی بات کی تھی چوہدری صاحب آپ تو کھانا کھانے کی بات کرنے لگے ۔ اور بیگم صاحبہ کہاں سے بیچ میں آ گئیں ؟
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    کھاتا نہیں کھلا کھانے کے ساتھ ۔
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شاعری کے علاوہ بھی شاعری ہی کرتا ہوں ۔ بس بس چوہدری صاحب نظر مت لگا دیجئے گا ۔
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم تو میرے تھے تُم ہی آ جاتے آ مرا حوصلہ بڑھا جاتے اور کس سے کروں میں دل کی بات کون سنتا ہے تُم بتا جاتے کب کہا اشک ہی بہاؤ آ میرے غم پر ہی مسکرا جاتے مُجھ سے پردہ اگر ضروری تھا پہلے آداب ہی سکھا جاتے ساتھ میرے تُم آ کے میرے شعر میری غزلوں کو گنگنا جاتے پاس آنے کا کب کہا تھا دوست دور...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    تُم کوئی نیک کام کر جانا اس سے پہلے عظیم مر جانا اور تو کچھ نہیں ہے کرنے کو آسمانوں سے بیٹھ ڈر جانا کیا خبر کون اُس مکاں میں ہے ہم نے دیکھا ہی کب ہے گھر جانا بے مروت اگر ہے دنیا تو آپ دیکھیں مرا مکر جانا جاتا جائے ہے جس طرف مجنوں عقل والے ہو سب اُدھر جانا ہو سکے گا تو ہم بھی دیکھیں گی...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دیکھا ہو گا کسی نے مر جانا شوق میں حد سے ہی گزر جانا ہم بگڑ کر دکھائیں گے یارو آپ اپنے تئیں سدھر جانا اتنا آساں نہیں ہے اے ناصح اپنے ہی آپ سے مکر جانا سیکھے ہم سے اگر کوئی چاہے دل کے اندر کہیں اتر جانا روز دھتکارنا ہمیں اُن کا روز اپنا وہاں مگر جانا غنچہ ہوتے ہوئے بھی آتا ہے ہم کو اک پھول...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    راز چھپتا نہیں چھپانے سے بات بنتی ہے کب بنانے سے آ گئے تنگ لوگ بھی اب تو مُجھ ستائے کو آ ستانے سے کیا ہُوا ہے کوئی تو پوچھو آج آؤ آ کرکے اِس دوانے سے کاٹ کھاتی ہے میری تنہائی کیا ملا محفلیں سجانے سے اب تو آتا ہے خوف سا مُجھ کو اِس نظاروں بھرے زمانے سے ہو سکا غم عظیم کا کب کم یار لوگوں میں...
  19. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل گئے پر جان سے جاتے تھے ہم کیا کہیں کس شان سے جاتے تھے ہم اپنے پیروں کے تلے ہے اپنی خاک ایک جھوٹی آن سے جاتے تھے ہم
  20. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    لگ گیا دل آپ سے گھبرائیں کیا مر ہی جب جائیں تو پھر پچھتائیں کیا ہم سمجھتے ہیں ہماری بیخودی عقل والے آ ہمیں سمجھائیں کیا پھر کہیں آگے کا کرنا ہے سفر پھر کوئی ٹھوکر کہیں سے کھائیں کیا اُن کی نظروں نے چلائے تیر وہ دل سے اب اپنے نکالے جائیں کیا سوچتے ہیں اب ہماری لاش کو کوئے مقتل سے اُٹھا...
Top