نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آپ لوگوں کا اعتبار نہیں جی مجھے زندگی سے پیار نہیں جانتا ہوں سکون کا مطلب کیا کروں خود پہ اختیار نہیں سو طرح آپ سے قرار کروں اور انکار ایک بار نہیں دوستی کیوں جہان سے رکھوں جب مِرا یار ہی تو یار نہیں چین اپنے ہو اس مقدر میں ہم بھی دیکھیں کبھی قرار نہیں سچ بتاؤں تمہیں اے میرے دوست اب...
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    زمانے کے سارے خداؤں سے کہہ دو ہمیں جل بجھے ہیں ہواؤں سے کہہ دو کئے جا رہے ہیں جفاؤں کے بدلے ستم گر کی ساری وفاؤں سے کہہ دو ہمیں چاہئے خاک اُس در کی صاحب حرم کے سبھی ان گداؤں سے کہہ دو ڈبو دے گا اپنا سٍفینہ تو کیا ہے ہمیں عشق ہے ناخداؤں سے کہہ دو عظیم آج اپنے غموں کی کہانی خوشی کے تمام...
  3. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جانتا ہوں کہ دل دوانا ہے کون کم بخت اِس کی مانا ہے بھوک مٹنے کی ہے یہی صورت آپ اپنے کو بیچ کھانا ہے ہے سفر دور کا مجھے در پیش اور اُن کے قریب جانا ہے میں نے خود کھینچنا ہے اپنا آپ اپنا لاشہ خود ہی اُٹھانا ہے ہارنا چاہتا ہوں میں خُود سے دیکھنا سب سے جیت جانا ہے
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    پوچھنے حال تک نہیں آتے ہو چکے سال تک نہیں آتے لوگ چلتے تو ہیں بہت چالیں پر مری چال تک نہیں آتے کس اذیت سے میں گزرتا ہوں غیر کو حال تک نہیں آتے کنکر آتے ہیں روز دالوں میں آپ کے بال تک نہیں آتے روز تکنے پہ آئینہ بھی اب یاد وہ خال تک نہیں آتے
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دنیا والوں سے کیا گلا کرتے ہم ہی اوروں جا ملا کرتے سل نہ جاتے ہمارے دل کے زخم پھول آنگن میں گر کھلا کرتے ہم سے مجنون کر دکھا دیتے چاکِ زخم جگر سِلا کرتے حسرتیں رہ گئیں کہ جا کر ہم اپنے ہی آپ سے مِلا کرتے تھا یہ غم آپ کا عطا کردہ کیوں کسی اور سے گلا کرتے
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    رو رُلا کر مسکرانا آ گیا گنگنا کر گنگنانا آ گیا ہم بہاتے رہ گئے آنسو اُنہیں چشمِ تر سے خُوں بہانا آ گیا دیکھ کر تہذیب کا بنتا مذاق اپنا ہی ٹھٹھا اُڑانا آ گیا تیری نزدیکی نہیں قسمت میں لیک مُجھ کو مُجھ سے دور جانا آ گیا نت نئے رنگوں میں ڈھالے اپنا نقش پھر کوئی قصہ پرانا آ گیا
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    چاہ میں چین کیا سکوں کیا ہے عقل سے واسطہ جنوں کیا ہے ہم بہاتے ہیں رات دن بیٹھے اور نہیں جانتے کہ خُوں کیا ہے
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    آ بھی جا ضد چھوڑ دے انکار کی دوستوں سے دشمنی بیکار کی دیکھتا ہوں اپنے لفظوں کا میں روپ اور کس کے حسن سے تکرار کی نفرتوں کی دھوپ میں جلتا ہوں میں ہو چکی بارش کہیں پر پیار کی اور کوئی کام دنیا میں نہیں بھا گئی مدح سرائی یار کی خاک اپنی ہی نہیں ہم نے عظیم چھان ماری ہے سمندر پار کی
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جس قدر جتنا ستائے گا مجھے آسماں پتھر بنائے گا مجھے بھول جاؤں گا زمانے بھر کی عیش غربتوں میں چین آئے گا دیکھتا ہوں کب تلک میرا جنوں دشت میں لاکر پھرائے گا مجھے خوف کھاتا ہوں میں اپنے آپ سے اے زمانے کیا ڈرائے گا مجھے میری آنکھوں سے چھپا ہے کیوں بتا اور کیوں چہرہ دکھائے گا مجھے
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم تو بچے ہیں دل کے کچے ہیں جهوٹ کہتے تهے آپ سچے ہیں ہم برے مانا سب تو اچهے ہیں کن بهتیجوں کے ہم بهی چچے ہیں پیر صاحب جی آپ بچے ہیں
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    سنے گا کیا مری فریاد کوئی کرے گا کیا کسی کو شاد کوئی یہاں رونا ہوا ہر شب کا واجب کہیں ہوتا پھرے آباد کوئی اب اتنے بھی نہیں معصوم ہم لوگ ہمارے غم کی دے جو داد کوئی یہاں مطلب محبت کے جدا ہیں بنی شیریں بنا فرہاد کوئی ہمیں اس قید سے ہی انسیت ہے ہوا صیاد سے آزاد کوئی ہم اتنا بول کر جائیں گے صاحب...
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    لو کہتے ہیں ذرا سا مسکرا دو عظیم اپنے تمہارے غم بھلا دو کہاں سنتے ہیں اب اُس شوخ کی ہم ہمیں چاہے تلاوت کر سنا دو وہی کیوں روٹھ کر بیٹھا رہے گا خفا ہیں ہم بھی جاؤ اب بتا دو کہا کتنی ہی بار اُس نازنیں سے اگر ہے جرم الفت پر سزا دو عظیم اِس بار مقطعے میں خدارا تُم اپنے نام کا مطلب چُھپا دو
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مرے دکھڑے بھلائے جا رہے ہیں کہیں نغمے سنائے جا رہے ہیں ہے کوئی بات اس دل میں ہمارے جسے جگ سے چھپائے جا رہے ہیں خدا جانے ہمیں کیا ہو گیا ہے سکوں اپنا گنوائے جا رہے ہیں نہیں آتے اگر آنکھوں میں آنسو بھلا کیوں مسکرائے جا رہے ہیں یہ ہم ہی ہیں جو تیرے غم جہاں میں تنِ تنہا اُٹھائے جا رہے ہیں...
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یا مجھے زندگی نہ دی جاتی یا تری آرزو نہ کی جاتی یوں قبا تار تار تھی اپنی عصرِ حاضر میں بھی نہ سی جاتی ہو نہ پایا وگرنہ اپنے ساتھ آج اپنوں کی دل لگی جاتی ہم بھی کرتے سوال آخر کار اور اوروں کی آگہی جاتی خوب اچھا کِیا دِیا جو نام عشق عبادت کو بندگی جاتی
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یہ زمانہ بھی مان جائے گا اب نہ مجھ کو جہان بھائے گا تیرا منگتا ہوں میں سوالی ہوں غم کوئی اور جان کھائے گا درد جب آپ کا دیا ہے تو آپ کے نام سے ہی جائے گا ذکر کرتا ہوں روز و شب جس کا وہ مری آگہی بڑھائے گا ہے مرض عشق کا مجھے لاحق آپ اپنا علاج آئے گا میرے نوحے جہاں سنے گا اور نغمے میرے زمان...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بر سر دار کهینچ لائی ہے زندگی کیا کہ موت پائی ہے جانتا ہے جسے قیامت شیخ وہ تو اس رند کی دہائی ہے آگے دیکهو گے کارواں والو ! دهول اپنی بہت اڑائی ہے دل تو دل اس کی چاہتوں میں بیٹھ روح تک رات بهر جلائی ہے دوست احباب جانتا ہوں کیا اب مری آپ سے لڑائی ہے جیت میری ہوئی عظیم کہ میں دل کے...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    میری ایک سال پہلے کی تک بندیاں بهی حاضر ہیں - جب شاعری کا بهوت سوار ہوا تها سر پر - آج سوچتا ہوں میں لفظ لفظ لکھ ڈالوں درد درد کہہ ڈالوں اک جہان سے جا کر پر مری زباں پر تو اس عہد کا پہرا ہے جو کیا گیا اُس سے جس کے عہد و پیماں سے دو جہان واقف ہیں آج سوچتا ہوں میں کچھ بیاں کا رُخ بدلوں روز...
Top