دن کے بارہ بج گئے تھے مگر اب تک طے نہیں ہوا تھا کہ آج کہاں جانا ہے۔ کوئی ایک بات کہتا تو دوسرا اس کو رد کردیتا۔ اسی کشمکش کے عالم میں تیار ہوکر باہر نکل آئے۔ موسم ابر آلود تھا، آسمان کالی گھٹاؤں سے ڈھک گیا تھا، بادلوں کے تیور بتا رہے تھے کہ اب برسے کہ تب۔اِدھر ہم ان کی پرواہ کیے بغیر سڑک...