چلیں اس معاملے میں عثمان کی رائے لیتے ہیں کہ وہ وطن پرستی یا نسل پرستی کی بیچ میں خطِ فاصل کس طرح کھینچتے ہیں ۔
میرے خیال میں یہ تو طے ہی ہے کہ کہ وطن پرستی اور نسل پرستی دونوں تعصُّب کی شکلیں ہیں ۔
لیکن صریح نسل پرستی تو اس وقت کہا جانا چاہیئے جب آپ اِس بنیاد پر کسی اور کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی کرنے لگ جائیں ۔
یہ میری رائے ہے ۔
البتہ اسے وطن پرستی ضرور کہہ سکتے ہیں اور یہ تازہ خداؤں میں سے ایک ہے ۔ بقول علامہ۔