بہت شکریہ اعجاز صاحب، یہ بھی اچھا عنوان ہے - مگر میرا خیال ہے کہ تمام پوسٹنگز مکمل ہونے کے بعد آپ عنوان پر سوچیے کیونکہ ہوسکتا ہے کسی اور نظم کو پڑھ کر آپ کے ذہن میں کوئی اور عنوان آ جائے ;) اور دوسرا مصرعہ کتاب میں ایسے ہی ہے -
بہت شکریہ وارث صاحب، یہ ٹائپنگ کی غلطی نہیں تھی بلکہ میری یادداشت میں یہ ایسے ہی تھا اور میری غلطی کی جب بھی نشاندہی کریں تو کبھی معذرت نہ کیجئے گا - مجھے خوشی ہوتی ہے اگر کوئی میری غلطی کی نشاندہی کرے - :)
مجھے تو شک ہے کہ یہ فیض احمد فیض کا کلام ہے بھی یا نہیں - اگر ہے تو یقینا" غیر مطبوعہ ہوگا - کیونکہ فیض کے کلیات "نسخہ ہائے وفا" میں تو مجھے یہ نظم نہیں ملی - خاور صاحب شائد کچھ روشنی ڈال سکیں-
نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلہء تسکیں نہیں، پر آس بہت ہے
امّیدِ یار، درد کا رنگ، نظر کا مزاج،
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو، کہ دل اداس بہت ہے
(فیض)
بہت شکریہ محمد شیراز صاحب! لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ اگست کے بعد آج ہی آئے ہیں -بہرحال خوش آمدید- براہِ مہربانی تعارف سیکشن میںاپنا تعارف ضرور کروائیے گا -
شیراز صاحب! بہت اچھا انتخاب ہے - آپ مزید انتخابِ راشد کے لیے میرے دستخطوں میںموجود لکھے گئے لنک پر دیکھ سکتے ہیں - آپ وہاں اسی نظم کو اور مزید نظموں کو وہاں دیکھ سکتے ہیں- بہت شکریہ!
رستم کس حال میںہے؟
شیر لوہے کے جال میں ہے
بہت شکریہ اعجاز صاحب- اردو ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یقینا" آغا حشر کاشمیری کے ڈرامے
دلچسپی کا باعث ہوں گے اور آپ نے ایک منفرد کام کا آغاز کیا ہے - اب شیر کو برقیائی جال میں سب دیکھ سکیں گے- :)