جی جی یہ شعر وہی کہہ سکتا ہے جو اس سمندر میں غوطے کھا رہا ہو، ہم جیسا ساحل کا سیاح کہاں یہ جان سکتا ہے۔ یہ وہی حافظ ہیں ناں جنہوں نے کہا تھا
ع ۔ کجا دانند حالِ ما سبکسارانِ ساحل ہا
اس کا عنوان اگر الٹ کریں، کیمسٹری کی محبت یعنی جب آپ کو یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ آپ کیمسٹری کو بھول چکے ہیں تو کیمسٹری پوری قوت کے ساتھ ایک احساس بن کر آپ کے رگ و پے پر طاری ہو جاتی ہے
تو ہماری ایف ایس سی کے امتحانوں کا منظر ہو جائے :)