آرامگاہِ سامانیان
شہرِ بخارا میں واقع امیر اسماعیل سامانی کی آرامگاہ وسطی ایشیا کی ایک اہم ترین باستانی عمارت محسوب ہوتی ہے، جو ۸۹۲ تا ۹۴۳ عیسوی کے دوران تعمیر ہوئی تھی۔
یہاں اسماعیل سامانی کے پہلو میں اُن کے پدر احمد اور اُن کے پسر کے برادر نصر بھی مدفون ہیں۔
باستان شناسوں کا گمان ہے کہ اسماعیل...
"ای بخارا! شاد باش و دیر زی"
(رودکی سمرقندی)
شِگِفتیهایِ بُخارا، گهوارهٔ شعرِ پارسی
۱۴۰ سے زیادہ تاریخی و باستانی عمارتوں کے ساتھ شہرِ بخارا کا شمار وسطی ایشیا کے ایک اہم ترین شہر، اور فارسی ثقافت و ادب کے ایک بزرگ ترین تاریخی مرکز کے طور پر ہوتا ہے۔
آرامگاہِ سامانیان، ستارۂ ماہِ خاصّہ، مقبرۂ...
من مفلس از آن روز شدم کز حرمِ غیب
دیبای جمالِ تو به بازار برآمد
(سعدی شیرازی)
میں اُس روز سے مفلس ہوا ہوں کہ جس روز حرمِ غیب سے تمہارے جمال کا ریشمی پارچہ بازار میں ظاہر ہوا تھا۔
خوب! :)
'فرمودن' یہاں 'امر کرنا، حکم کرنا' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یہ ترجمہ بہتر ہے: اُس نے آشپَزوں/باورچیوں کو حکم دیا کہ۔۔۔
'آر'، 'آراستن' کا مضارع نہیں، بلکہ 'آوردن' کے مضارع 'آور' کا مخفف ہے۔ یعنی: اُس نے آشپَزوں/باورچیوں کو حکم دیا کہ وہ دسترخوان لائیں۔۔۔
خوان نهادن = دسترخوان بچھانا...
از دستِ دوست هر چه سِتانی شَکَر بُوَد
وز دستِ غیرِ دوست تبرزد تبر بُوَد
(سعدی شیرازی)
دوست کے دست سے تم جو چیز بھی لو، شَکَر ہے؛ جبکہ غیردوست کے دست سے تبرزد بھی تبر ہے۔
× تَبَرزَد = قندِ سفید، مصری، کینڈی
× تَبَر = کلہاڑی
صرافت = اندیشه و نیتِ انجام دادنِ کاری (کسی کام کو انجام دینے کی فکر یا نیت)
به صرافتِ کاری افتادن = به فکرِ انجامِ آن افتادن (کسی کام کو انجام دینے کی فکر میں پڑنا)
[ماخذ: فرهنگِ روزِ سخن]
اِس لفظ اور عبارت کا استعمال ایرانی فارسی میں ہوتا ہے۔ ایک ایرانی کتاب سے اِس عبارت کی مثال دیکھیے...
خوب، برادرم!
چند نکات عرض کرتا چلوں:
'تَرْگ/تَرْک' فارسی میں جنگی آہنی کلاہ کو کہتے ہیں جس کے لیے فارسی اور اردو میں ایک لفظ 'خود' (تلفظ: xôd) بھی موجود ہے۔ نیز، دونوں زبانوں کی فرہنگوں میں اِس چیز کے لیے 'مِغفَر' بھی ملتا ہے۔ مصرعِ اول کا درست ترجمہ یہ ہے: اُس نے جب نزدیک سے رستم کی آہنی کلاہ...
برادر اریب آغا، مشق کے لیے شاہنامہ کی اِن ابیات کا ترجمہ کیجیے:
"ز نزدیک چون تَرگِ رُستم بدید
به رُخساره شد چون گُلِ شَنبَلید
به دل گفت، پیکار با ژَندهپیل
چو غوطهست خوردن به دریای نیل"
سوزِ دلِ یعقوبِ ستمدیده ز من پرس
کاندوهِ دلِ سوختگان سوخته داند
(سعدی شیرازی)
یعقوبِ ستم دیدہ کے دل کا سوز مجھ سے پوچھو کہ سوختوں کے دل کے غم کو سوختہ [ہی] جانتا ہے۔
(رباعی)
اندر دلِ بیوفا غم و ماتم باد
آن را که وفا نیست ز عالَم کم باد
دیدی که مرا هیچ کسی یاد نکرد
جز غم که هزار آفرین بر غم باد
(مولانا جلالالدین رومی)
دلِ بے وفا کے اندر غم و ماتم ہو!؛ جس شخص میں وفا نہیں ہے وہ دنیا سے کم ہو جائے!؛ تم نے دیکھا کہ مجھے کسی نے بھی یاد نہیں کیا؛ بجز غم کے، کہ...
جان رفت و اشتیاقِ تو از جان بدر نشد
سر رفت و آرزوی تو از سر بدر نرفت
(عبید زاکانی)
جان چلی گئی لیکن تمہارا اشتیاق جان سے نہ نکلا؛ سر چلا گیا لیکن تمہاری آرزو سر سے نہ گئی۔
بسیار خوب! آفرین!
یہاں 'سَبُک' صفت نہیں بلکہ تمیز (ایڈوَرب) کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ یعنی: اُس نے تیزی سے/بہ سُرعت/فوراً تیغِ تیز میان سے بیرون نکالی۔۔۔۔
یہاں 'بَر' کا ترجمہ 'پہلو' بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن میری نظر میں 'سینہ' بہتر ہے۔
شاہنامۂ فردوسی کے مختلف نسخوں میں اِس جیسے کئی اختلافات...
برادر اریب آغا، آپ کو مشق کے لیے شاہنامۂ فردوسی کی ایک بیت دے رہا ہوں۔ اِس کا ترجمہ کیجیے:
سَبُک تیغِ تیز از میان برکشید
برِ پُورِ بیداردل بردرید
ترجمے کے دوران کوئی مسئلہ پیش آئے تو پوچھ لیجیے گا۔
در خلوتی که ره نیست پیغمبرِ صبا را
آنجا که میرساند پیغامهای ما را
(فروغی بسطامی)
جس خلوت میں پیغمبرِ بادِ صبا کو بھی راہ نہیں ہے، وہاں ہمارے پیغاموں کو کون پہنچائے گا؟
تا دامنِ قیامت، از سرو ناله خیزد
گر در چمن چمانی آن قامتِ رسا را
(فروغی بسطامی)
اگر تم [اپنی] اُس قامتِ بلند کو چمن میں خراماں کر دو تو تا قیامت سرو سے نالہ بلند ہوتا رہے۔
تا ترکِ جان نگفتم، آسودهدل نخفتم
تا سیرِ خود نکردم نشناختم خدا را
(فروغی بسطامی)
جب تک میں نے جان کو ترک نہیں کیا، میں آسودہ دل نہ سویا؛ جب تک میں نے خود کی سیر نہ کی، میں نے خدا کو نہیں پہچانا۔
پردهٔ پندار، کان چون سدِّ اسکندر قویست
آهِ خونآلودِ من هر شب به یک یا رب بسوخت
(فریدالدین عطّار نیشابوری)
پردۂ پندار کو، کہ جو سدِّ اسکندر کی طرح قوی ہے، میری آہِ خون آلود نے ہر شب ایک 'یا رب' سے جلا ڈالا۔
× سدِّ اسکندر = وہ سدّ جو روایات کے مطابق اسکندر نے یاجوج و ماجوج کو روکنے کے لیے بنایا...