لیکن بٹیا! ڈاکٹر اقبال صاحب تو کہہ گئے ہیں کہ
۔ تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی ۔
سو اگر دریا میں بہیں گے نہیں ، اور تلاطم میں سنگ ریزوں سے سے ٹکرا کر چوٹیں نہیں کھایں گے تو ہم بھی خزفِ ساحل ہی رہیں گے گوہر کبھی نہ بن پائیں گے ۔ اب اس بوالعجی کا کیا کریں ؟
کیا ہمیشہ ٹھیکرے بنے رہیں...