اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
یہ ایک شعر ہے جو ایک محاورہ بن گیا ہے شعر کچھ اس طرح ہے
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
مجھے سوچنے دے
میری ناکام محبت کی کہانی مت چھیڑ
اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا
زندگی تلخ سہی ، زہر سہی، سم ہی سہی
دردو آزار سہی، جبر سہی، غم ہی سہی
لیکن اس درد و غم و جبر کی وسعت کو تو دیکھ
ظلم کی چھاؤں میں دم توڑتی خلقت کو تو دیکھ
اپنی مایوس امنگوں کا فسانہ نہ سنا
میری ناکام...
ناکامی
میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا
غمِ الفت غمِ دنیا میں سمونا چاہا
وہی افسانے مری سمت رواں ہیں اب تک
وہی شعلے مرے سینے میں نہاں ہیں اب تک
وہی بے سود خلش ہے مرے سینے میں ہنوز
وہی بیکار تمنائیں جواں ہیںاب تک
وہی گیسو مری راتوں پہ ہیں بکھرے بکھرے
وہی آنکھیں مری جانب نگراں...
اشعار
ہر چند مری قوتِ گفتار ہے محبوس
خاموش مگر طبع خود آرا نہیں ہوتی
معمورۂ احساس میں ہے حشر سا برپا
انسان کی تذلیل گوارا نہیں ہوتی
نالاں ہوں میں بیدارئ احساس کے ہاتھوں
دنیا مرے افکار کی دنیا نہیں ہوتی
بیگانہ صفت جادۂ منزل سے گزرجا
ہر چیز سزاوارِ نظارہ نہیں ہوتی
فطرت کی مشیت...
ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں
میں منتظر ہوں مگر تیرا انتظار نہیں
ہمیں سے رنگِ گلستاں ہمیں سے رنگِ بہار
ہمیں کو نظمِ گلستاں پہ اختیار نہیں
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں
تمہارے عہدِ وفا کو میں عہد کیا سمجھوں
مجھے خود اپنی محبت پہ اعتبار نہیں
نہ...
شکستِ ساز کی آواز روحِ نغمہ ہے
مجھے تمہاری جدائی کا کوئی رنج نہیں
مرے خیال کی دنیا میںمیرے پاس ہو تم
یہ تم نے ٹھیک کہا ہے تمہیں ملا نہ کروں
مگر مجھے یہ بتا دو کہ کیوں اداس ہو تم
خفا نہ ہونا مری جرأت تخاطب پر؟
تمہیںخبر ہے مری زندگی کی آس ہو تم
مرا تو کچھ بھی نہیں ہے میں رو کے جی لوں...
کسی کو اداس دیکھ کر
تمہیں اداس سا پاتا ہوں میں کئی دن سے
نہ جانے کون سے صدمے اٹھا رہی ہوتم
وہ شوخیاں وہ تبسم وہ قہقہے نہ رہے
ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم
چھپا چھپا کے خموشی میں اپنی بے چینی
خود اپنے راز کی تشہیر بن گئی ہو تم
میری امید اگر مٹ گئی تو مٹنے دو
امید کیا ہے بس اک پیش...
تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
مایوسئ مآلِ محبت نہ پوچھئے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے
گودب گئے ہیں بارِ غمِ زندگی سے ہم
گر زندگی...
شکست
اپنے سینے سے لگائے ہوئے امید کی لاش
مدتوں زیست کو ناشاد کیا ہے میں نے
تو نے تو ایک ہی صدمے سے کیا تھا دوچار
دل کو ہر طرح سےبرباد کیا ہے میں نے
جب بھی راہوں میں نظر آئے حریری ملبوس
سرد آہوں میں تجھے یاد کیا ہے میں نے
اور اب جب کہ مری روح کی پہنائی میں
ایک سنسان سی مغموم گھٹا...
خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے
ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے
ہو کر خرابِ مے ترے غم تو بھلا دیئے
لیکن غمِ حیات کا درماں نہ کر سکے
ٹوٹا طلسمِ عہد محبّت کچھ اس طرح
پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے
ہر شے قریب آکے کشش اپنی کھو گئی
وہ بھی علاجِ شوق گریزاں نہ کرسکے
کس درجہ دل...
سرزمینِ یاس
جینے سےدل بیزار ہے
ہر سانس اک آزار ہے
کتنی حزیں ہے زندگی
اندوہ گیں ہے زندگی
وہ بزمِ احبابِ وطن
وہ ہم نوایانِ سخن
آتے ہیں جس دم یاد اب
کرتے ہیں دل ناشاد اب
گزری ہوئی رنگینیاں
کھوئی ہوئی دلچسپیاں
پہروں رلاتی ہیں مجھے
اکثر ستاتی ہیں مجھے
وہ زمزے وہ چہچے
وہ...
خانہ آبادی
ایک دوست کی شادی پر
ترانے گونج اٹھے ہیں فضا میں شادیانوں کے
ہوا ہے عطر آگیں ذرّہ ذرّہ مسکراتا ہے
مگر دور ایک افسردہ مکاں میں سرد بستر پر
کوئی دل ہے کہ ہر آہٹ پہ یوں ہی چونک جاتا ہے
مری آنکھوں میں آنسو آگئے نادیدہ آنکھوں کے
مرے دل میں کوئی غمگین نغمہ سرسراتا ہے
یہ...
معذوری
خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا
تم نے کیا دیکھا نہیں، میں مسکرا سکتا نہیں
میںکہ مایوسی مری فطرت میں داخل ہو چکی
جبر بھی خود پر کروںتو گنگنا سکتا نہیں
مجھ میں کیا دیکھا کہ تم الفت کا دم بھرنے لگیں
میں تو خود اپنے بھی کوئی کام آسکتا نہیں
روح افزا ہیں جنونِ عشق کے...
دیکھا تو تھا یوں ہی کسی غفلت شعار نے
دیوانہ کر دیا دلِ بے اختیار نے
اے آرزو کے دھندلے خرابو؟ جواب دو
پھر کس کی یاد آئی تھی مجھ کو پکارنے
تجھ کو خبر نہیں، مگر اک سادہ لوح کو
برباد کردیا ترے دو دن کے پیار نے
میں اور تم سے ترکِ محبت کی آرزو
دیوانہ کر دیا ہے غمِ روزگار نے
اب اے دلِ...
نذرِ کالج
لدھیانہ گورنمنٹ کالج 1943ء
اے سرزمینِ پاک کے یارانِ نیک نام
باصد خلوص شاعرِ آوارہ کا سلام
اے وادئ جمیل میرے دل کی دھڑکنیں
آداب کہہ رہی ہیں تری بارگاہ میں!
تو آج بھی ہے میرے لیے جنتِ خیال
ہیں تجھ میں دفن میری جوانی کے چار سال
کمھلائے ہیں یہاں پہ مری زندگی کے پھول
ان...
شاہکار
مصور میں ترا شہکار واپس کرنے آیا ہوں
اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھردے
حجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے
لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کومضمحل کردے
نمایاں رنگِ پیشانی پہ عکس سوزِ دل کر دے
تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں...
محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے
انہیں اپنا نہیں سکتا، مگر اتنا بھی کیا کم ہے
کہ کچھ مدت حسیں خوابوں میں کھو کر جی لیا میں نے
بس اب تو دامنِ دل چھوڑ...
یکسوئی
عہدِ گم گشتہ کی تصویر دکھاتی کیوں ہو؟
ایک آوارۂ منزل کو ستاتی کیوں ہو؟
وہ حسیں عہد جو شرمندۂ ایفا نہ ہوا
اس حسیں عہد کا مفہوم جتاتی کیوں ہو
زندگی شعلۂ بے باک بنا لو اپنی!
خود کو خاکسترِ خاموش بناتی کیوں ہو
میں تصوّف کے مراحل کا نہیں ہوں قائل
میری تصویر پہ تم پھول چڑھاتی...