نبھاتا کون ہے قول و قسم تم جانتے تھے
یہ قُربت عارضی ہے کم سے کم ، تُم جانتے تھے
رہا ہے کون کس کے ساتھ انجامِ سفر تک
یہ آغازِ مسافت ہی سے ہم تُم جانتے تھے
مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم ؟ تم جانتے تھے!
سو اب کیوں ہر کس و ناکس سے یہ شکوہ شکایت
یہ سب سود و زیاں...