پاتے رہے یہ فیض تری بے رُخی سے ہم
گویا کہ دور ہوتے رہے زندگی سے ہم
غم دائمی ہے اور خوشی عارضی سی چیز
اس واسطے قریب نہیں ہیں خوشی سے ہم
محسوس تم سے مل کے ہوا ہم کو پہلی بار
ہیں ہم کنار آج مجسم خوشی سے ہم
اک دور تھا لکھا تھا مرے دل پہ تیرا نام
ہیں آج تیری بزم میں اک اجنبی سے ہم
جلنے سے آشیاں...