اس شعر کی تشریح کرتے ہوئے اگر ہم شرمندہ سے ہو رہے ہیں مگر ہمیں لگتا ہے کہ کسی فصل کی کٹائی کی بات ہو رہی ہے اور یہ وہ کھیت ہے جس سے دہقاں کو بھی روزی میسر نہیں ہوتی. :)
آگے بڑھتے ہیں:
گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں