زیست آوارہ سہی ،زلف ِپریشاں کی طرح
دل بھی اب ٹوٹ چکا ہے تیرے پیماں کی طرح
تو بہاروں کی طرح مجھ سے گریزاں ہی سہی
میں نے چاہا ہے تجھے اپنے دل و جاں کی طرح
زندگی تیری تمنا کے سوا کچھ بھی نہیں
ہم سے دامن نہ بچا ابر ِگریزاں کی طرح
اس کی قربتوں میں گزارے ہوئے لمحوں کا خیال
اب بھی...