رواج ختم کہاں ہوا جناب۔ گجرات وغیرہ میں تو ابھی بھی پورے خضوع و خشوع کے ساتھ اعلان کیا جاتا ہے، بلکہ زیادہ تر کیس میں ویل دینے کا اولین مقصد ہی اعلان میں نام پکارا جانا ہوتا ہے۔
بظاہر عجیب ہی لگتا ہے، لیکن اپنا راستہ کچا ہو تو قرین قیاس ہے کہ اس چیز میں زیادہ دلچسپی نہیں رہے گی کہ قرضے کتنے ارب ڈالر ہیں، یا زرِ مبادلہ کے ذخائر کتنے ہیں، یا تجارتی خسارہ یا عدم خسارہ کتنا ہے یا فلاں سیاستدان کی کتنی آف شوریں ہیں وغیرہ وغیرہ۔