غرض کہ تین راتیں اور تین دن یہ فقیر زوجہ مبارکہ کے پاؤں دباتا رہا اور کڑوی کسیلی سننے کے باوجود عقد ثانی کے فوائد اور سوکن کے فضائل سے متواتر آگاہ کرتا رہا۔ اس محنتِ شاقہ کے نتیجہ میں بالاخر اس نیک بخت کا دل پسیجا اور اس قدر پسیجا کہ وہ خود ہمارے لئے کوئی مناسب رشتہ ڈھونڈنے پر رضامند ہو گئی۔...