بہت بہت شکریہ خرم بھائی۔ ایک غزل پیشِ خدمت ہے:
میں اب زخم اپنے دکھانے لگا ہوں
جو گزری ہے دل پر، سنانے لگا ہوں
محبت پہ نفرت کی بنیاد رکھ کر
میں مکتوبِ الفت جلانے لگا ہوں
کبھی تو بھی تربت پہ آکر یہ دیکھے
ترے ہجر میں جاں سے جانے لگا ہوں
عجب زخم الفت نے مجھ کو دیے ہیں
میں زخموں پہ مرہم لگانے...