راجا بھائی بہت اچھی غزل ہے لیکن اس کو ابھی بہتری کی ضرورت ہے جو لفظ میں نے سرخ کیے ہیں ان میں مسئلہ ہے آپ خود غور سے دیکھے
”بے وفا ہے مگر کیسے اس کو“ اس کی اگر تقطع کی جائے تو ایسے ہو گا
فاعلاتن بے وفا ہے
مفا مگر
علن کیسے نہیں آ سکتا کیوں کہ یہاں ی ساکن ہے اگر آخری ے گیرا بھی دی جائے تو...