ثوبیہ آپی مجھے شاہد اپ جانتی ہو کیوں کے میں آپ کو جانتا ہوں آپ وہی ہیں نا ہا ہا میں وہی ہوں خوش آمدید امید ہے یہاں بھی آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا خوش آمدید
خموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہوجائے
یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے کہرام ہوجائے
ستارے مشعلیں لے کر مجھ بھی ڈھونڈنے نکلیں
میں رستہ بھول جاؤں، جنگلوں میں شام ہوجائے
میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں
خود اپنی چاپ سن کر لرز براندام ہوجائے
مثال ایسی ہے اس دور ِخرد کے ہوش مندوں کی
نہ ہو...
شکیب کی ایک غزل جو مجھے بہت پسند ہے
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
نہ اتنی تیز چلے سر پھری ہوا سے کہو
شجر پہ ایک ہی پتّا دکھائی دیتا ہے
برا نہ مانیے لوگوں کی عیب جوئی کا
انھیں تو دن کو بھی سایا دکھائی دیتا ہے
یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے...
وہ دوریوں کا رہِ آب پر نشان کھلا
وہ رینگنے لگی کشتی وہ بادبان کھلا
مرے ہی کان میں سرگوشیاں سکوت نے کیں
مرے سوا کبھی کس سے یہ بے زبان کھلا
سمجھ رہا تھا ستارے جنہیں وہ آنکھیں ہیں
مری طرف نگران ہیں کئی جہان کھلا
مرا خزانہ ہے محفوظ میرے سینے میں
میں سو رہوں گا یونہی چھوڑ کر مکان کھلا
ہر آن...
یہ آفتاب کیا ، یہ سپہرِ بریں ہے کیا !
سمجھا نہیں تسلسلِ شام و سحر کو میں
اپنے وطن میں ہوں کہ غریب الدیار ہوں
ڈرتا ہوں دیکھ دیکھ کے اس دشت و در کو میں
کُھلتا نہیں مرے سفرِ زندگی کا راز
لاؤں کہاں سے بندۂ صاحب نظر کو میں
حیراں ہے بو علی کہ میں آیا کہاں سے ہوں
رومی یہ سوچتا ہے کہ جاؤں...
خودی کے ساز میں ہے عمرِ جاوداں کا سراغ
خودی کے سوز سے روشن ہیں امتوں کے چراغ
یہ ایک بات کہ آدم ہے صاحبِ مقصود
ہزار گونہ فروغ و ہزار گونہ فراغ !
ہوئی نہ زاغ میں پیدا بلند پروازی
خراب کر گئی شاہیں بچے کو صحبتِ زاغ
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ...
جب تلک آسمان ہے خرم
زندگی امتحان ہے خرم
اس کے اتنا ہی کام ہے سر پر
جس میں جتنی بھی جان ہے خرم
بات کرنی ہے بس تو اُردُو میں
اک یہی تو زبان ہے خرم
اس جہاں میں خدا کو یاد بھی کر
دوسرا بھی جہان ہے خرم
چوٹ پر چوٹ کھا رہا ہے دل
یہ حقیقی چٹان ہے خرم
ہی ہی ہی ویسے بھی آج کل ہمارے ہاں بہت بارش ہو رہی ہے اور ہمارے گھر سے تھوڑے ہی فاصلے پر ایک پلاٹ پر تالاب بن چکا ہے اور وہاں بہت سارے مینڈک اپنی بستی آباد کر چکے ہیں میں کوشش کرتا ہوں یہاں سے آپ کو پوسٹ کر دوں اس طرح تو آپ خود ہی ڈر جائے گی