گویا اسی چرکے کو ہی دکن والوں نے زیر و زبر کے ساتھ پیش بھی لگا دیا ہے۔
حیرت ہے زیر والے لفظ چرک کے پہلے معنی پیپ لکھے ہیں جو زخم سے قریب تر بھی ہے ۔
ہم چرکنا پرندے کے بیٹ کرنے میں بھی کافی استعمال کرتے ہیں ۔
ہم اس لفظ کو اتنی کثرت سے اسی استعمال کرتے آئے ہیں کہ کبھی لغات یا کسی اور مروجہ لہجے کا خیال ہی نہیں ایا۔ اسی لیے یہاں بھی عجیب سا محسوس ہوا۔ لغت کے حوالے سے ہی مجھے دوسرے لہجے کا علم ہوا۔