غزل
یونہی کیا دل کو بہلانا پڑے گا
کسی کا گن سدا گانا پڑے گا
یہ دل مانا نہیں اب تک کسی کی
اسے اب خود ہی سمجھانا پڑے گا
نہ چاہیں بھی تو اس دنیا سے ہم کو
کہیں پر کوچ کر جانا پڑے گا
وفا کی راہ آساں کچھ نہیں ہے
قدم اٹھنے پہ غم کھانا پڑے گا
ہزاروں زخم سینے میں چھپا کر
ہمیشہ جگ میں مسکانا پڑے گا...