نتائج تلاش

  1. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    اگر سېن هم‌دمیم بۉلسانگ ایکاولیک یخشی‌دور، یۉقسه ابد عُمری اگر تاپسم اۉزوم‌نی ایسترم یالغوز (امیر علی‌شیر نوایی) اگر تم میرے ہم دم ہو جاؤ تو باہم و یکجا ہونا خوب ہے، ورنہ خواہ مجھے ابدی عُمر مل جائے [تو بھی] میں خود کو تنہا [رکھنا] چاہوں گا۔ Agar sen hamdamim bo'lsang ikovlik yaxshidur, yo'qsa...
  2. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    بایگانی فارسی میں 'آرکائیوز' یا 'محفوظات' کے لیے لفظِ 'بایگانی' استعمال ہوتا ہے: "آن وقت به خاطرم آمد خوب است به بایگانیِ شهربانی مراجعه نمایم و ببینم که آیا پلیس 'گرانشار' را می‌شناسد یا نه و آیا این شخص سابقه در ادارهٔ آگاهی دارد یا خیر؟" ترجمہ: "اُس وقت میرے ذہن میں آیا کہ بہتر ہے کہ میں...
  3. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    اغیارا اورما ایتمه تلف زخمِ تیغینی اۏل خاکِ شوره قابلِ نشو و نما دئڲیل (قۏجا راغب پاشا) اغیار کو ضرب مت مارو، [اور] اپنے ضربۂ تیغ کو ضائع و تلف مت کرو۔۔۔ وہ خاکِ شُورہ زار نشو و نما کے قابل نہیں ہے Agyâra urma itme telef zahm-i tîgini Ol hâk-i şûre kâbil-i neşv ü nemâ değil
  4. حسان خان

    فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    طُرّه از رُویت نمی‌گردد جدا کافران را نیست از آتش نجات (امیر حسن سجزی دهلوی) [تمہاری] زُلف تمہارے چہرے سے جدا نہیں ہوتی؛ کافروں کو آتش سے نجات نہیں ہے۔ طُرّه = زُلف؛ پیشانی کے [کنارے کے] بال از = سے رُو = رُخ، چہرہ رُویت = تمہارا چہرہ از رُویت = تمہارے چہرے سے گشتن/گردیدن = گھومنا، گردش کرنا؛...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تیغِ حِلم از تیغِ آهن تیزتر بل ز صد لشکر ظفرانگیزتر (مولانا جلال‌الدین رومی) تیغِ بُردباری، تیغِ آہن سے زیادہ تیز ہے؛ بلکہ صد لشکروں سے زیادہ فتح انگیز ہے۔
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    افغان اشتراکی شاعر دستگیر پنجشیری اپنی ۱۹۸۴ء میں کہی گئی نظم 'دولتِ آوارگان' میں ایک جا کہتے ہیں: "باز با سرکوبِ خونینِ فلسطینی کند دشمنانِ انقلاب و چاکرانِ زور و زر جویبارِ خون روان در میانِ آسیابِ دشمنِ صیهونیان باز "بیروت" این عروسِ شهرهایِ مردُمِ خاورزمین این دلِ "شرقِ" مسلمانانِ ما با تفنگ...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    افغان اشتراکی شاعر دستگیر پنجشیری اپنی ۱۹۸۱ء میں کہی گئی نظم 'تاجیکستانِ جوان' میں ایک جا کہتے ہیں: "چشمهٔ فرهنگِ افغانان و تاجیکان یک است" (دستگیر پنجشیری) افغانوں اور تاجکوں (مردُمِ تاجکستان) کی ثقافت کا سرچشمہ ایک ہے۔
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    شاد بادا تاجیکستانِ جوان و شادمان باغ و راغش سبز و خُرّم کوه‌سارش بی‌خزان (دستگیر پنجشیری) تاجکستانِ جوان و شادمان شاد رہے! اُس کے باغ و مرغزار سبز و خُرّم اور اُس کے کوہسار بے خزاں رہیں! × شاعر کا تعلق افغانستان سے ہے۔
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    از خروشِ رودِ جیحون سرکشی آموختم احتیاجی نیست ما را مستیِ صهبایِ ما (دستگیر پنجشیری) میں نے دریائے جیحون کے [جوش و] خروش سے سرکَشی سیکھی ہے۔۔۔ ہمیں اپنی شراب کی مستی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ × دریائے جیحون/آمو = افغانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمنستان کی سرحدوں کے نزدیک بہنے والے دریا کا نام
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    از زندگیِ سرد و خموش گشته‌ام ملول دنیایِ گرم و آتشِ سوزانم آرزوست (دستگیر پنجشیری) میں سرد و خاموش زندگی سے ملول ہو گیا ہوں؛ مجھے دنیائے گرم و آتشِ سوزاں کی آرزو ہے۔
  11. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    گؤرمه‌دی چشمِ جهان سن کیمی غارت‌گرِ دل اۏلدو تاریخِ نبی مین ایکی یۆز قېرخ سکیز (ناجی) [اگرچہ] ہجری لحاظ سے ۱۲۴۸ سال گذر چکے ہیں، [لیکن کبھی] چشمِ جہاں نے تم جیسا غارت گرِ دل نہیں دیکھا۔ Görmedi çeşm-i cihân sen kimi gâretger-i dil Oldu târîh-i Nebî min iki yüz kırh sekiz
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    به شامِ هجر مَیِ روشنم دِه، ای فانی که در سوادِ شب این شعله شمعِ راهِ من است (امیر علی‌شیر نوایی 'فانی') اے فانی! شامِ ہجر میں مجھے شرابِ روشن دو، کہ تاریکیِ شب میں یہ شعلہ میری شمعِ راہ ہے۔
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ساقیا! مَی دِه که پندِ ناصحم مجروح کرد خواهدم کُشت این جراحت گر نباشد مرهمی (محمد فضولی بغدادی) اے ساقی! شراب دو کہ ناصح کی نصیحت نے مجھے زخمی کر دیا [ہے]؛ اگر کوئی مرہم [موجود] نہ ہو تو یہ زخم مجھے قتل کر ڈالے گا۔ × 'ساقیا' کی بجائے 'زاهدا' بھی نظر آیا ہے، لیکن ثانی الذکر نُسخہ بدل بیت کے...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بهرِ نجات بر همه چون طاعتِ خدا فرض است احترامِ تو یا مرتضا علی! (محمد فضولی بغدادی) اے علیِ مرتضیٰ! نجات کے لیے طاعتِ خدا کی مانند سب پر آپ کا احترام فرض ہے۔ (یعنی جس طرح نجات کے لیے خدا کی اطاعت فرض ہے، اُسی طرح آپ کا احترام بھی فرض ہے۔)
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خبر از سوزِ پنهانم کسی دارد که همچون من بُوَد در سینه‌اش داغی ز دردِ لاله‌رُخساری (محمد فضولی بغدادی) میرے سوزِ پِنہاں کی خبر [فقط] اُس شخص کو [ہو سکتی] ہے کہ جس کے سینے میں میری طرح کسی [یارِ] لالہ رُخسار کے دردِ [عشق] کے باعث کوئی داغ ہو۔
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    مرَضِ عشق نشد بر تو مُشخّص، ناصح! گرچه عُمری‌ست طبیبِ دلِ بیمارِ منی (محمد فضولی بغدادی) اے ناصح! اگرچہ ایک عُمر سے تم میرے دلِ بیمار کے طبیب ہو، [لیکن پھر بھی] تمہیں مرَضِ عشق کی تشخیص نہ ہو پائی۔
  17. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    دیارِ هجرده سیلِ ستم‌دن اۏلدو خراب فضایِ عشق‌ده آباد گؤردۆڲۆن کؤنلۆم (محمد فضولی بغدادی) جس میرے دل کو تم نے فضائے عشق میں آباد دیکھا تھا وہ دیارِ ہجر میں سیلابِ ستم سے خراب [و ویران] ہو گیا [ہے]۔ جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں: Diyari-hicrdə seyli-sitəmdən oldu xərab Fəzayi-eşqdə...
  18. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    میں نے تُرکی بیت لاطینی رسم الخط میں بھی لکھی ہے۔ ویسے تُرکی کے لیے رائج معاصر عربی-فارسی رسم الخط بھی صوتی ہے، اِس لیے آپ کسی لفظ کو عربی-فارسی رسم الخط میں خوان (پڑھ) کر بھی اُس کا تلفظ جان سکتے ہیں۔
  19. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    شربتِ مرگ ایچمڲه آماده اۏلماق وقتی‌دیر ایچمڲی لازم اۏلور دۏلسا اگر پیمانه‌لر (امیر خسرو دارایی) شربتِ مرگ پینے کے لیے آمادہ ہونے کا وقت ہے؛ اگر پیمانے پُر ہو جائیں تو اُن کا پینا لازم ہو جاتا ہے۔ Şərbati-mərg içməyə amadə olmaq vəqtidir İçməyi lazim olur dolsa əgər peymanələr ایچمک = پینا؛...
  20. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    من بیر ایمان اهلی‌یم، دؤندرمه اۆز مندن، صنم نازېنې سن تک بُتۆن چکمک برهمن‌لیک دئییل (ایلقار سُلیمانلې بی‌زبان) اے صنم! میں ایک اہلِ ایمان (مؤمن) ہوں، مجھ سے رُخ مت موڑو تم جیسے بُت کا ناز اُٹھانا برہمنیت نہیں ہے Mən bir iman əhliyəm, döndərmə üz məndən, sənəm, Nazını sən tək bütün çəkmək...
Top