نتائج تلاش

  1. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    سانما بو درد و غُصّه‌مین سببی اۏلماماق‌دېر بو دنیا کامېمجا، قلبیمی یاندېران بودور آنجاق: وطنی گؤرمه‌دیم مرامېمجا. (عبدالله شائق) ۱۹۰۸ء یہ گمان مت کرو کہ میرے درد و غم کا سبب یہ ہے کہ یہ دنیا میری خواہش کے موافق نہیں ہے؛ [بلکہ] میرے قلب کو جلانے والی چیز فقط یہ ہے کہ میں نے وطن کو اپنے مقصود و...
  2. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    برقِ اشعارېم ساچار اطرافه آتش‌پاره‌لر شعله‌لنمیش آتشِ شعریمله سنگِ خاره‌لر اۏد توتوب سېزلار بۆتۆن داغ، داش، دره، سیّاره‌لر بس نئچین بو داش‌اۆرک جاهل‌لره ائتمز اثر؟ (عبدالله شائق) ۱۹۰۸ء میرے اشعار کی برق اطراف میں آتش پارے بِکھراتی ہے، میری شاعری کی آتش سے سنگ ہائے خارا شلعہ ور ہو گئے ہیں، [اور]...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نیست از جان‌سوزیِ هجرانِ اکبر باخبر هر که گوید چشمِ لیلا کم‌تر از مجنون گِریست (آتش اصفهانی) جو بھی شخص [یہ] کہتا ہے کہ لیلیٰ کی چشم نے مجنون سے کم تر گریہ کیا تھا وہ علی اکبر کے ہجر کی جاں سوزی سے باخبر نہیں ہے۔ × حضرتِ امام حُسین کے پِسر علی اکبر کی والدہ کا نام لیلیٰ تھا۔
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بر درِ گوش نِهد چرخِ برین پنبهٔ ابر تا شبِ هجرِ تو از نالهٔ من کر نشود (آتش اصفهانی) چرخِ بریں [اپنے] کان کے در پر ابر کی رُوئی رکھتا ہے تاکہ تمہارے ہجر کی شب میں وہ میرے نالے سے کر نہ ہو جائے۔ × کَر = بہرا، ناشُنَوا × شاعر نے ابر کو پَنبہ (رُوئی/کپاس) سے تشبیہ دی ہے۔
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دور لعلت بُوَد از جانِ ضعیفم تا چند تا به کَی رِشتهٔ من لایقِ گوهر نشود (آتش اصفهانی) تمہارا لبِ لعل میری جانِ ضعیف و کمزور سے کب تک دور رہے گا؟ [آخر] کب تک میرا دھاگا گوہر کے لائق نہ ہو گا؟
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نکنم ترکِ صفا دادنِ آیینهٔ دل تا در آن جلوهٔ رُویِ تو مُصوَّر نشود (آتش اصفهانی) جب تک اُس میں تمہارے چہرے کا جلوہ نقش نہیں ہو جاتا میں آئینۂ دل کو صاف و پاکیزہ کرنا ترک نہیں کروں گا۔
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بِنشین تا که بپا شورشِ محشر نشود خنده کن تا که گران قیمتِ شکّر نشود (آتش اصفهانی) بیٹھ جاؤ تا کہ شورشِ محشر برپا نہ ہو۔۔۔ خندہ کرو تاکہ شَکَر کی قیمت گراں نہ ہو۔
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آن قدر خلق به رخسارِ تو حیران شده‌اند که برادر خبر از قتلِ برادر نشود (آتش اصفهانی) مردُم تمہارے رُخسار [کے دیدار] سے اِس قدر حیران ہو گئے ہیں کہ برادر کو [بھی] قتلِ برادر کی خبر نہیں ہو پاتی۔
  9. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    چۆن سوواردې تۏرپاغېن قانېیلا شاهِ تشنه‌لب هر مریضین دردینه اۏلدون دوا، ای کربلا (آغا سلیم امری بینه‌لی) اے کربلا! جب شاہِ تشنہ لب نے خود کے خون سے تمہاری خاک کی آبیاری کی تو تم ہر مریض کے درد کی دوا ہو گئی۔ Çün suvardı torpağın qanıyla Şahi-təşnələb, Hər mərizin dərdinə oldun dəva, ey Kərbəla...
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    حضرتِ امام حُسین کی مدح میں کہے گئے ایک قصیدے کی تشبیب میں آتش اصفہانی کہتے ہیں: آتشِ عشقِ تو آن گونه مرا می‌سوزد که شود سرد تنم چونکه روم در آذر (آتش اصفهانی) تمہارے عشق کی آتش مجھے اِس طرح جلاتی ہے کہ جب میں نار میں جاؤں تو میرا تن سرد ہو جائے۔ × نار = آتش
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اِس کا یہ ترجمہ بہتر ہے: اگر میں یہ قصیدہ خوانوں تو زیب دیتا ہے کہ میرے اعجازِ سُخن سے انوری و خاقانی زندہ ہو جائیں۔ اِس بیت کا مضمون زیادہ واضح نہیں ہے، لہٰذا میں اِس بیت اور اِس کے ترجمے کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، لیکن کتابت کی ایک غلطی ضرور عرض کروں گا کہ مصرعِ اول میں 'قبول' کی بجائے...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چون نخندند به دیوانگی‌ام اهلِ خِرَد؟ خسَم، از آتشی اُمّیدِ وصالی دارم (محمد فضولی بغدادی) میری دیوانگی پر اہلِ عقل کیسے نہ ہنسیں؟۔۔۔ کہ میں خس ہوں، اور مجھے اِک آتش سے امیدِ وصال ہے۔ × خس = تِنکا
  13. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    آه کیم یعقوب‌وش بَیت‌ُالحَزَن‌ده آه ایله گئچدی بو عُمرِ عزیزۆم ماهِ کنعان‌دان جُدا (حامدی‌زاده جلیلی) آہ! میری یہ عُمرِ عزیز یعقوب (ع) کی مانند بیتُ الحَزَن (خانۂ غم) میں آہ [و زاری] کے ساتھ ماہِ کنعان (حضرتِ یوسف ع) سے جدا گذر گئی۔ Âh kim Ya'kûbveş Beytü'l-Hazen'de âh ile Geçdi bu 'ömr-i...
  14. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    محنت‌آبادِ جهان‌دا گؤرمه‌دۆم راحت یۆزین کُنجِ هجران‌دا گئچر لَیل و نهاروم ای صبا (حامدی‌زاده جلیلی) میں نے رنج آبادِ جہان میں راحت کا چہرہ نہیں دیکھا اے [بادِ] صبا! میرے روز و شب گوشۂ ہجراں میں گذرتے ہیں Mihnet-âbâd-ı cihânda görmedüm râhat yüzin Künc-i hicrânda geçer leyl ü nehârum ey sabâ ×...
  15. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    وئریر عیسیٰ کیمی مین مُردهٔ صدساله‌یه جان هر زمان لب‌لرینی کیم شَکَرافشان ائیلر (میرزا اسماعیل قاصر) جس وقت بھی وہ اپنے لبوں کو شَکَر افشاں کرتا ہے تو عیسیٰ (ع) کی مانند ہزاروں مُردہ ہائے صد سالہ کو جان بخشتا ہے۔ Verir İsa kimi min mürdeyi-sədsaləyə can, Hər zaman ləblərini kim, şəkərəfşan eylər.
  16. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    خسته دنیادان نه اومسون بی‌زبان بیمار علاج گؤزلر اۏل لقمانې که دوران تمنّاسېندادېر (ایلقار سُلیمانلې بی‌زبان) بیمارِ 'بے زبان'، خستہ دنیا سے علاج کی کیا امید کرے؟۔۔۔ وہ تو اُس لُقمان کا منتظر ہے کہ زمانہ جس کی تمنّا میں ہے۔ Xəstə dünyadan nə umsun Bizəban bimar əlac, Gözlər ol loğmanı ki, dövran...
  17. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    بو چاک چاک اۆره‌ڲیم مخزنِ محبّت‌دیر بو قان ایله دۏلو سینه‌م گُهر خزینه‌سی‌دیر (میرزا اسماعیل قاصر) یہ میرا دلِ چاک چاک مخزنِ محبّت ہے، [جبکہ] یہ میرا پُرخون سینہ خزینۂ گوہر ہے۔ Bu çak-çak ürəyim məxzəni-məhəbbətdir, Bu qan ilə dolu sinəm göhər xəzinəsidir. × شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ...
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    در دو عالَم، مقصد و مقصودِ جانِ عاشقان نیست جز خاکِ درت، چون می‌توان زان در گذشت (سلمان ساوجی) دو عالَم میں عاشقوں کی جان کا مقصد و مقصود تمہارے در کی خاک کے بجز نہیں ہے۔۔۔ [پس] اُس در کو کیسے ترک کیا جا سکتا ہے؟
  19. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    عشق ایدی مقصد محمّد مصطفیٰ معراجېنا عشق ایدی ایلکین سبب شاهِ شهیدان قانېنا (عارف بوزۏونالې) محمدِ مصطفیٰ (ص) کی معراج کا مقصد عشق تھا۔۔۔ شاہِ شہیداں (حضرتِ حُسین رض) کے خون کا اساسی و اوّلین سبب عشق تھا۔ Еşq idi məqsəd Məhəmməd Müstəfа mеrаcınа, Еşq idi ilkin səbəb Şаhi-Şəhidаn qаnınа. × شاعر...
  20. حسان خان

    امیر علی شیر نوائی کے چند تُرکی اشعار

    رقیب و وصل نۉشی، مېن و هجران نیشی، وه، رحم اېت انی هم گه‌گهې اۉلتور، مېنی هم گه‌گهې تیرگوز (امیر علی‌شیر نوایی) رقیب اور نوشِ وصل، میں اور نیشِ ہجراں۔۔۔ آہ! رحم کرو۔۔۔ اُس کو بھی گاہے گاہے قتل کرو، مجھے بھی گاہے گاہے زندہ کرو Raqibu vasl no'shi, menu hijron nishi, vah, rahm et, Ani ham gah-gahe...
Top