جب سے ایک نوجوان "غازی" ڈاکٹر ایک لڑکی کو فیس بُک فرینڈ ریکویسٹ بھجوانے کے جرم میں فارغ ہوا ہے مجھے تو لڑکیوں کی فرینڈ ریکویسٹ قبول کرتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے۔ (ایک شادی شدہ "شہید" کا خدشہ)۔ :)
شکریہ جناب کلام اور ویڈیو ارسال فرمانے کے لیے۔
راحیل صاحب کی زیارت اور آواز سننے کا شرف ہمیں حاصل ہو چکا ہے، یہیں محفل پر ان کی تصاویر بھی دیکھی ہیں اور ان کا ایک مضمون بھی ان کی آواز میں سنا تھا۔ آج ان کو مشاعرہ پڑھتے ہوئے بھی دیکھ لیا۔
لیکن صحیح معنوں میں جس چیز کی زیارت کا شرف اس ویڈیو سے...
رُباعی از شیخ فخرالدین عراقی
گفتم: دلِ من، گفت: کہ خوں کردۂ ماست
گفتم: جگرم، گفت: کہ آزردۂ ماست
گفتم کہ بریز خونِ من، گفت: برو
کازاد کسے بوَد کہ پروردۂ ماست
میں نے کہا کہ میرا دل، اُس نے کہا کہ ہمارا خون کردہ ہے۔ میں نے کہا کہ میرا جگر، اُس نے کہا کہ ہمارا پریشان کیا ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ اچھا...
شکریہ محترم ٹیگ کرنے کے لیے۔ اول تو مجھے فارسی آتی نہیں اور بالفرض آتی بھی ہوتی تو میں ایسا کام کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، میرے لیے ایک شعر روزانہ ترجمہ کرنا ہی انتہائی دشوار کام ہے۔
یہ سچ ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام طالب علم کی قابلیت کی بجائے اُس کے حافظے کا امتحان لیتا ہے لیکن اپنے بیس سالہ پروفیشنل تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ عملی زندگی میں اچھا حافظہ ایک ایسی نعمت ہے کہ جس پر جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے!
شکرانے کا مطلب شکرانہ ہی ہوتا ہے نقیبی صاحب قبلہ، کوئی شکرانے کے نفل پڑھتا ہے کچھ شکرانے کی مساجد بنا دیتے ہیں جسے لوگ محل بھی سمجھ لیتے ہیں موقع محل کے حساب سے۔ :)
تہمتِ خانہ نشینی نہ پسندید بخویش
ورنہ مجنوں گلہ از سختیِ زنجیر نداشت
غنی کاشمیری
اُس نے اپنے لیے خانہ نشیں ہونے کی تہمت قبول نہ کی (اور اس لیے زنجیریں توڑ کر صحرا کی طرف نکل گیا)، ورنہ مجنوں کو سختیِ زنجیر کا تو کوئی گلہ نہ تھا۔
دلِ ما خوں شود از غم اگر خونِ کسے ریزی
کہ می دانیم اے بدخو ہمیں با ما کنی آخر
قتیل لاہوری
جب بھی تُو کسی کا خون بہاتا ہے تو ہمارا دل غم سے خون ہو جاتا ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اے بدخو ہمارے ساتھ بھی آخر تُو یہی کچھ کرے گا۔