اللہ کریم نے اپنی کتاب میں بھی کتنے ہی مقامات پر مختلف پیرائے میں انسانوں کو دعوت دی ہے کہ:
اِن (زمین، آسمان، سورج، ستارے، چاند) میں تمہارے لئے کھلی نشانیاں ہیں۔
اور یہ کہ:
یہ عمل جاری و ساری ہے۔ ’’کل یوم ہو فی شان‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پتے اک اک کر کے گرتے جاتے ہیں
پیڑ پہ اگلا موسم ہے رسوائی کا
۔۔۔
کشتی دیکھ کے لڑنا مشکل لگتا ہے
طارق! رستہ بند کرو پسپائی کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(طارق بن زیاد مراد ہے)
چلتے چلتے ایک بات اور ذہن میں آ گئی۔ ہماری کوئی کاوش، کوئی بات احباب کو پسند آ جائے تو ہم کہہ دیتے ہیں یا لکھ دیتے ہیں:
’’آپ کی پسندیدگی کے لئے مشکور ہوں‘‘ ۔۔۔ اس میں ایک تو وہ مشکور والی بات آ گئی اور دوسرے ’’پسندیدگی‘‘۔
پسندیدگی کا اصل مفہوم ہے کسی شے، بات، امر کا پسندیدہ ہونا: ’’فلاں کتاب کی...
ایک اور بات، کہ علم رکھتے ہوئے بھی ہم اس کا دھیان نہیں رکھتے۔
نذر ۔۔۔ وتد مفروق ۔۔۔ قربان کرنا، پیش کرنا وغیرہ
نظر ۔۔۔ وتد مجموع ۔۔۔ دیکھنا، دیکھنے کا عمل وغیرہ
اپنی جاں نذر کروں اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
آداب
جناب امجد علی راجا صاحب کے توسط سے ایک بات (جو میرے نزدیک اہم ہے) احباب تک پہنچانا لازمی سمجھتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔
ہم روا روی میں کہہ دیتے ہیں، اور لکھ بھی دیتے ہیں ’’میں مشکور ہوں‘‘؛ مفہوم اس کا ہوتا ہے ’’میں شکرگزار ہوں، یا، شکریہ ادا کرتا ہوں‘‘۔ اس تناظر میں یہ لفظ ’’مشکور‘‘ یہاں درست نہیں ہے۔ مشکور...
بہت آداب جناب امجد علی راجہ صاحب!
ہم کیا اور ہماری نقد و نظر کیا! یہاں تو ادھار بھی نظر نہیں ملتی نقد کہاں ہو گی (جملہ معترضہ)۔ ہم گئے وقتوں کے لوگ ماضی میں جھانک رہے ہیں۔ ادھر مستقبل آپ اور آپ کے ہم عصروں کی راہ دیکھ رہا ہے۔
بہرحال، جو جیسا سمجھ میں آیا عرض کر دیا کروں گا۔ رد و قبول آپ پر! ۔۔۔...
چاند زمین کے گرد گھوم رہا ہے اور زمین سورج کے گرد، سورج اپنے ’’خاندان‘‘ کے دوسرے افراد (عطارد، زہرہ، مریخ اور اس کے چاند، مشتری، زحل اور اس کے چاند، نیپچون پلوٹو اور دو جڑواں بچے ان کا نام کوئی نہیں نمبر ہے) سمیت ہمیں لے کر خلا میں ایک طرف 12 کلومیٹر فی سیکنڈ اور دوسری طرف 7 کلومیٹر فی سیکنڈ...
ہماری زمین اور سورج کا تعلق کچھ کچھ ایسا بھی ہے جیسا چندا ماموں اور اس کی اپیا کا ہے۔ ایک چیز اس میں جمع کر لیجئے کہ چندا ماموں زمین سے روشنی نہیں لیتے، سورج سے لے کر اپنی اپیا کی طرف بھیج دیتے ہیں۔ جب کہ زمین کی اپنی توانائیوں کا کثیر حصہ سورج سے ملنے والے عظیم تحفے ’’دھوپ‘‘ کا مرہونِ منت ہے۔...