یہ تو عجیب لگتا ہے آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ۔ ایسے لوگوں کے سامنے فصاحت زبان اور بلاغت بیان کے دریا بہا دیا کرو ،جب جوش خطابت کے خالص لسانی جواہر پارے تمہارے نطق سے بکھریں گے تو ان کا دماغ خود ہی ٹھکانے پر آجائے گا۔
سراپا ممنون ہوں یاسر بھائی آپ کے تبصرے ہمیشہ غور سے پڑھتا ہوں اور پسند کرتا ہوں ۔
اس شعر میں مجاز کے پردے میں کچھ حقیقت کی گہرائی کے فلسفے کی جھلک بھی ایک چشمک کی شکل میں پیش کی ہے ۔
بھئی یہ عاشق و معشوق بے چارے اٹھارہ انیس برس کے ہیں ۔ ان کے جذبات کی شدت اتنی فکر کرے تو آٹے دال کی فکر نہ...