نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    رسید مژدہ که ایّامِ وصلِ یار آمد گذشت فصلِ دَی و موسمِ بهار آمد (کامران میرزا) مُژدہ پہنچا کہ ایّامِ وصلِ یار آ گئے۔۔۔ فصلِ سرما گذر گئی اور موسمِ بہار آ گیا۔ × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دلِ بی‌عشق را من دل نگویم تنِ بی‌سوز را جز گِل نگویم (امیر خسرو دهلوی) دلِ بے عشق کو میں دل نہیں کہتا؛ تنِ بے سوز کو میں بجُز گِل نہیں کہتا۔
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آپ نے راست فرمایا۔ 'همی' پیشوَندِ استمرار ہی ہے، اور یقیناً یہ ممکن ہے کہ اِس مصرعے میں 'همی' معنائی طور پر 'باشد' کے ساتھ منسلک ہو، لیکن میرا خیال ہے کہ ابتدائی زمانے کی فارسیِ دری میں 'همی'، 'همیشہ' کے معنی میں علیحدہ لفظ کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا۔ اور پھر میرے ذہن میں اِس قسم کے بھی چند...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دوش دیدم با رقیبان هم‌نشین دل‌دار را چون برون آرم ز خاطر این چنین آزار را (کامران میرزا) میں نے گذشتہ شب دلدار کو رقیبوں کے ساتھ ہم نشیں دیکھا۔۔۔ میں اِس طرح کی آزار کو کیسے اپنے ذہن و حافظہ سے بیرون نکالوں؟ × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بی سگانِ کویِ جانان زندگانی مشکل است زندگی بی صحبتِ یارانِ جانی مشکل است (کامران میرزا) کُوئے جاناں کے سگوں کے بغیر زندگانی مشکل ہے۔۔۔ یارانِ جانی کی صُحبت کے بغیر زندگی مشکل ہے۔ × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    با رقیبان هم‌دم و هم‌راز دیدم یار را یا رب آسان کن به من این حالتِ دشوار را (کامران میرزا) میں نے [اپنے] یار کو رقیبوں کے ساتھ ہمدم و ہمراز دیکھا۔۔۔۔ یا رب! اِس حالتِ دشوار کو میرے لیے آسان کر دو۔ × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر که گِردِ تو چو پرگار نگشت او ازین دایره بیرون بادا (کامران میرزا) جو بھی شخص تمہارے گِرد پَرکار کی طرح نہ گھوما، وہ اِس دائرے سے بیرون ہو جائے! × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر غُباری که ز راهت خیزد کُحلِ چشمِ منِ محزون بادا (کامران میرزا) تمہاری راہ سے جو بھی غُبار بلند ہو، وہ مجھ غمگین کی چشم کا سُرمہ ہو جائے! × کامران میرزا سلطنتِ مغلیہ کے بانی ظہیرالدین محمد بابر کے پسر تھے۔
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    روزگاری شد که مأوایِ فضولی کربلاست نیست او را مَیلِ مأوایی ورایِ کربلا (محمد فضولی بغدادی) ایک زمانہ ہو گیا ہے کہ فضولی کا مسکن کربلا ہے۔۔۔۔ اُس کو کربلا کے سوا کسی مسکن کی رغبت و خواست نہیں ہے۔
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گر بِگویم گُل به پیشِ عارِضت خار است حق ور بِگویم غُنچه همچون آن دهن خوش‌گوست نیست (علی قُلی خان واله داغستانی) اگر میں کہوں کہ گُل تمہارے رُخسار کے پیش میں خار ہے تو [یہ] حقیقت [ہے] اور اگر میں کہوں کہ غُنچہ اُس دہنِ [یار] کی مانند خوش گو ہے تو [یہ حقیقت] نہیں ہے
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تشریح: یعنی شاعر کہہ رہا ہے کہ میرے اشعار اِس قدر آبدار و تر و تازہ ہیں کہ چمن کی آبیاری کے لیے زحمتِ آب کھینچنے کی حاجت نہیں ہے، بلکہ اگر میرے اشعار کو وہاں لے جایا جائے تو چمن کی آبیاری بغیر کسی زحمت و رنج کے ہو جائے گی۔
  12. حسان خان

    زبانِ عذب البیانِ فارسی سے متعلق متفرقات

    تاریخی لحاظ سے مشرقی تُرکستان کی زبان و ادبیات پر زبانِ فارسی کی اثر گذاری کا صرف اِس ایک چیز سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اُویغوری تُرکی میں ایّامِ ہفتہ کے نام وہی ہیں جو فارسی میں استعمال ہوتے ہیں، یعنی: شەنبە‌ (شنبه)، يەكشەنبە (یک‌شنبه)، دۈشەنبە‏ (دوشنبه)، سەيشەنبە (سه‌شنبه)، چارشەنبە‏...
  13. حسان خان

    فارسی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    حدیث = سُخن، کلام، بات، داستان، حکایت بُت = مجازاً محبوبِ زیبا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے بُتان = بُت کی جمع را = کو چِگونه (چه + گونه) = کیسے، کس طرح دادن = دینا دِه = 'دادن' کا بُنِ مضارع شرْح دادن = شرح دینا، شرح کرنا، تشریح کرنا، بیان کرنا، توضیح دینا، وصف کرنا، واضح کرنا شرْح دِهم = میں...
  14. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    دۏستلار صَرف ائیلریم نقدِ وفا بیر یار ایچۆن کیم ائدر یۆز میڭ جفا هر دم باڭا اغیار ایچۆن (صادقی بیگ افشار) اے دوستو! میں ایک [ایسے] یار کی خاطر [اپنی] نقدِ وفا صَرف کرتا ہوں جو اغیار کی خاطر ہر دم مجھ پر صد ہزار جفا کرتا ہے Dōstlar ŝarf éylerim naqd-ı vefā bir yār içün Kim éder yüzmiŋ cefā her...
  15. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    روزگاریم تیره بۉلدی کاکُلینگ دېک ای صنم تا که مېن اول زُلفِ عنبرباردین آیریلمیشام (علی قُلی خان واله داغستانی) جب سے میں اُس زُلفِ معطّر سے جدا ہوا ہوں، میرے ایّام تمہارے کاکُلوں کی مانند تِیرہ و تاریک ہو گئے [ہیں]۔ Ruzgorim tira bo'ldi kokuling dek ey sanam Toki men ul zulfi anbarbordin...
  16. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    هرچند یار جور و جفا واله ایلادی رحمت سنگا که ناله و فریاد ایتمادینگ (علی قُلی خان واله داغستانی) اے والہ! ہرچند کہ یار نے جور و جفا کی، [لیکن] تم پر رحمت ہو کہ تم نے نالہ و فریاد نہ کی۔ Harchand yor javru jafo Volih eyladi Rahmat sanga ki nolavu faryod etmading × مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی...
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تَرکِ خرِ کالبُد بگویید کان شاهِ بُراق‌تاز آمد (مولانا جلال‌الدین رومی) اپنے خر جیسے جسم و قالب کو ترک کر دیجیے، کہ وہ شاہِ بُراق سوار آ گیا [ہے]۔ × 'شاہِ بُراق‌تاز' سے شاید رسول مراد ہیں۔
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    نبیذ چند مرا دِه برایِ مستی را که سیر گشتم از این زیرکی و هُشیاری (ابوعلی سرَخسی) مجھے مست ہو جانے کے لیے ذرا سی شراب دو کہ میں اِس زِیرکی و فِراست و ہوشیاری سے سیر ہو گیا ہوں۔
  19. حسان خان

    "چالیس فیصد ایرانی تُرکی زبان بولتے ہیں" - سابق ایرانی وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی

    نہیں، آذربائجان کے علاوہ فارس، ہمدان، قزوین، البُرز اور خُراسان میں بھی تُرکی گو اقلیت موجود ہے۔ نیز، تہران کی ایک چوتھائی آبادی تُرکی گو آذربائجانیوں پر مشتمل ہے، اور کہا جاتا ہے کہ، جس طرح کراچی میں پشاور اور کابُل سے زیادہ پشتون آباد ہیں اُسی طرح، تہران میں تبریز اور باکو سے زیادہ آذربائجانی...
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    این غزل کوتاه کردم باقیِ این در دل است گویم ار مستم کنی از نرگسِ خَمّارِ خود (مولانا جلال‌الدین رومی) میں نے اِس غزل کو کوتاہ کر دیا، اِس کا باقی [حصّہ میرے] دل میں ہے۔۔۔ میں وہ [باقی حصّہ] کہوں گا اگر تم مجھ کو خود کی مَے فروش اور نرگس جیسی چشم سے مست کر دو۔
Top