کتنی گرہیں کھولی ہیں میں نے
کتنی گرہیں اب باقی ہیں
پاؤں میں پائل
باہوں میں کنگن
گلے میں ہنسلی
کمر بند، چھلّے اور بِچھوے
ناک کان چِھدوائے گئے ہیں
اور زیور زیور کہتے کہتے
رِیت رواج کی رسیوں سے میں جکڑی گئی
اُف
کتنی طرح میں پکڑی گئی
اب چِھلنے لگے ہیں ہاتھ پاؤں
اور کتنی خراشیں اُبھری ہیں
کتنی...