بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں
ٹوٹی پڑی ہیں غنچوں کی ساری رکابیاں
تجھ مُکھ پہ تا نثار کریں ، مہر و ماہ کو
لب ریز سیم و زر سے ہیں دونوں رکابیاں
صیّاد کہہ تو کِن نے کبوتر کو دام میں
سکھلا دیاں ہیں دل کی مرے اضطرابیاں
زاہد جو کہنے سے تُو ہمارے پیے شراب
مصری کی دیں منگا کے تمہیں ہم گُلابیاں...
زونی کیا تم سمجھتی ہو عارف مسکرا نہیں رہے ہوں گے ۔ دراصل عارف کی نفسیات ہی ایسی ہے کہ وہ ہر بات کا منفی پہلو تلاش کر کے یوں خوش ہوتے ہیں جیسے کوئی معرکہ سر کر لیا ہو اور وہ ایسی باتیں لکھ کر بے تحاشا ہنستے ہوں گے ;)
خبر میں بھی یہ شعر غلط لکھا گیا ہے اور عنوان میں بھی۔ یہ شعر جہانگیر کی بیوی نورجہاں سے منسوب ہے اور یہ شعر میں نے یوں سن رکھا ہے۔
برمزارِ ما غریباں ، نے چراغے نے گُلے
نے پرِ پروانہ سوزد ، نے صدائے بلبلے
(مجھ غریب کے مزار پر نہ چراغ جلتا ہے نہ گُل کھلتا ہے ، نہ پروانہ اپنے پر جلاتا ہے اور نہ ہی...