نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    نظیر وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ شاہ جی! آپ جیسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہی نو بنو کلام پوسٹ کرنے کی تحریک ہوتی ہے۔
  2. فرخ منظور

    نظیر رہوں کاہے کو دل خستہ پھروں کاہے کو آوارا۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ شاہ جی واقعی بہت عمدہ غزل ہے۔
  3. فرخ منظور

    نظیر کیا دن تھے وہ جو واں کرمِ دلبرانہ تھا ۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ شاہ صاحب، اعجاز صاحب اور نقوی صاحب!
  4. فرخ منظور

    نظیر نگہ کے سامنے اس کا جونہی جمال ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ شاہ جی! مجھے بھی بہت مزا آیا نظیر کی یہ غزل پڑھ کر بلکہ ہر ایک غزل اوجِ کمال پر پہنچی ہوئی ہے نظیر کی ہر غزل ایسی ہے کہ جی چاہتا ہے کہ پوسٹ کی جائے۔
  5. فرخ منظور

    نظیر دیا دل تو پھر عہد و پیمان کیسا ۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ اعجاز صاحب واقعی نظیر اکبر آبادی جادوگر تھے۔ افسوس ان کی عوامی نظمیں تو بہت مشہور ہوئیں لیکن ان کی غزلیں اتنی مشہور نہ ہو سکیں حالانکہ ان کی غزلیات ان کے معاصر اساتذہ سے کسی طرح کم نہیں۔ یہ بات کلیاتِ نظیر اکبر آبادی پڑھنے سے معلوم ہوئی بلکہ خسرو رنگ بھی ان میں نظر آتا ہے۔
  6. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    جو ہم نہ ہوویں تو آکر ہمارے کوچے میں یہ جم کے بیٹھنا پہروں تلک نہ گھبرانا جو ہم خفا ہوں تو آکر ہزار منت سے خوشی سے چھیڑنا، ہنس ہنس کے گالیاں کھانا پس ایسی باتوں سے کیونکر نہ چاہ ثابت ہو خدا کو دیکھا نہیں عقل سے تو پہچانا (نظیر اکبر آبادی)
  7. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    ساقی ظہورِ صبح و ترشح ہے نور کا دے مے یہی تو وقت ہے نور و ظہور کا کوچہ میں اس کے جس کو جگہ مل گئی وہ پھر مائل ہوا نہ صحنِ چمن کے سرور کا مے پی کے عاشقی کے خرابات میں نظیر نے ڈر ہے محتسب کا نہ صدر الصدور کا (نظیر اکبر آبادی)
  8. فرخ منظور

    کلاسیکی شعرا کے کلام سے انتخاب

    وہ بزم اپنی تھی میکشی کی، فرشتے ہو جاتے مست و بیخود جو شیخ جی واں سے بچ کے آتے تو پھر میں ان کو سلام کرتا جو زلفیں مکھڑے پہ کھول دیتا صنم ہمارا تو پھر یہ گردوں نہ دن دکھاتا، نہ شب بتاتا، نہ صبح لاتا، نہ شام کرتا نظیر آخر کو ہار کر میں گلی میں اس کی گیا تھا بکنے تماشا ہوتا جو لے کے مجھ کو وہ...
  9. فرخ منظور

    اِک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا ۔ حامد علی خان، فانی بدایونی

    اِک معمّہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا زندگی کاہے کو ہے ، خواب ہے دیوانے کا شاعر: فانی بدایونی گلوکار: حامد علی خان
  10. فرخ منظور

    نظیر مرا خط ہے جہاں یارو وہ رشکِ حور لے جانا ۔ نظیر اکبر آبادی

    مرا خط ہے جہاں یارو وہ رشکِ حور لے جانا کسی صورت سے تم واں تک مرا مذکور لے جانا اگر وہ شعلہ رُو پوچھے مرے دل کے پھپولوں کو تو اس کے سامنے اِک خوشۂ انگور لے جانا جو یہ پوچھے کہ اب کتنی ہے اس کے رنگ پر زردی تو یارو تم گلِ صد برگ با کافور لے جانا اگر پوچھے مرے سینے کے زخموں کو تو اے یارو کہیں سے...
  11. فرخ منظور

    نظیر نگہ کے سامنے اس کا جونہی جمال ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

    نگہ کے سامنے اس کا جونہی جمال ہوا وہ دل ہی جانے ہے اس دم جو دل کا حال ہوا اگر کہوں میں کہ چمکا وہ برق کی مانند تو کب مثل ہے یہ اس کی جو بے مثال ہوا قرار و ہوش کا جانا تو کس شمار میں ہے غرض پھر آپ میں آنا مجھے محال ہوا ادھر سے بھر دیا مے نے نگاہ کا ساغر ادھر سے زلف کا حلقہ گلے کا جال ہوا...
  12. فرخ منظور

    نظیر کیا دن تھے وہ جو واں کرمِ دلبرانہ تھا ۔ نظیر اکبر آبادی

    کیا دن تھے وہ جو واں کرمِ دلبرانہ تھا اپنا بھی اس طرف گزر عاشقانہ تھا مل بیٹھنے کے واسطے آپس میں ہر گھڑی تھا کچھ فریب واں تو ادھر کچھ بہانہ تھا چاہت ہماری تاڑتے ہیں واں کے تاڑ باز تس پر ہنوز خوب طرح دل لگا نہ تھا کیا کیا دلوں میں ہوتی تھی بن دیکھے بے کلی ہے کل کی بات حیف کہ ایسا زمانہ تھا...
  13. فرخ منظور

    نظیر دیا دل تو پھر عہد و پیمان کیسا ۔ نظیر اکبر آبادی

    دیا دل تو پھر عہد و پیمان کیسا لیا جس نے اس کا احسان کیسا جہاں زلف کافر میں دل پھنس گیا ہے تو واں دین کیسا اور ایمان کیسا ادا نے کیا دل کو پہلو میں بے کل کرے گی ستم دیکھیے آن کیسا ادھر کاجل آنکھوں میں کیا کیا کھلا ہے ملا ہے مسی سے ادھر پان کیسا نظیر اس سے ہم نے چھپایا جو دل کو تو ہنس کر کہا...
  14. فرخ منظور

    کلاسیکی موسیقی جونپوری کے مہا گیانی سر یلے نو رتن - وجاہت مسعود

    شکریہ تملیذ صاحب! دراصل وجاہت مسعود ایک گوناں گوں شخصیت کے مالک ہیں ۔ اگر آپ پچھلے چند مہینوں کے سب رنگ رسائل دیکھیں تو اس میں ایک افسانہ وجاہت مسعود کا ترجمہ شدہ آپ کو ملے گا۔ قبلہ بہت من موجی آدمی ہیں کبھی کسی کو خاطر میں نہیں لاتے حتاکہ اپنی خاطر و مدارات بھی گوارا نہیں کرتے۔ جناب مختلف این...
  15. فرخ منظور

    نظیر رہوں کاہے کو دل خستہ پھروں کاہے کو آوارا۔ نظیر اکبر آبادی

    رہوں کاہے کو دل خستہ پھروں کاہے کو آوارا اگر آں ترک شیرازی بدست آرد دلِ مارا خدا گر مجھ گدا کو سلطنت بخشت تو میں یارو بہ حالِ ہندوش بخشم سمرقند و بخارا را ہم اپنا تو بہشت و چشمۂ کوثر سمجھتے ہیں کنار آب رکنا باد و گلگشت مصلیٰ را زمیں پر آیا جب یوسف اسی دن آسماں رویا کہ عشق از پردۂ عصمت بروں...
  16. فرخ منظور

    نظیر وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

    شکریہ جویریہ! نظیر اکبر آبادی نے بہت سی غزلیں کہی ہیں۔ وارث صاحب نے بھی کچھ دن پہلے نظیر کی ایک غزل پوسٹ کی تھی۔ آج کل میں کلیاتِ نظیر اکبر آبادی پڑھ رہا ہوں۔
  17. فرخ منظور

    اندھے صدر زرداری صاحب چراغ تلے اندھیرے کا مصداق

    شیر جتنی مرضی کوشش کر لے نہ وہ انڈے دے سکتا ہے نہ بچے۔ ;)
  18. فرخ منظور

    نظیر وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا ۔ نظیر اکبر آبادی

    وہ مجھ کو دیکھ کچھ اس ڈھب سے شرمسار ہوا کہ میں حیا ہی پر اس کی فقط نثار ہوا سبھوں کو بوسے دئیے ہنس کے، اور ہمیں گالی ہزار شکر! بھلا اس قدر تو پیار ہوا ہمارے مرنے کو، ہاں، تم تو جھوٹ سمجھے تھے کہا رقیب نے، لو، اب تو اعتبار ہوا قرار کر کے نہ آیا وہ سنگ دل کافر پڑیں قرار پہ پتھر، یہ کچھ قرار ہوا...
  19. فرخ منظور

    عید کے عنوان پر اشعار اور نظمیں۔

    اُن کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند (ساغر صدیقی)
Top