حسن اس شوخ کا اہاہاہا
جن نے دیکھا کہا اہاہاہا
زلف ڈالے ہے گردن دل میں
دام کیا کیا بڑھا اہاہاہا
تیغ ابرو بھی کرتی ہے دل پر
وار کیا کیا نیا اہاہاہا
آن پر آن وہ اجی او ہو
اور ادا پر ادا اہاہاہا
ناز سے جو نہ ہو وہ کرتی ہے
چپکے چپکے حیا اہاہاہا
طائرِ دل پہ اس کا باز نگاہ
جس گھڑی آ پڑا اہاہاہا...