نظیر حسن اس شوخ کا اہاہاہا ۔ نظیر اکبر آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
حسن اس شوخ کا اہاہاہا
جن نے دیکھا کہا اہاہاہا

زلف ڈالے ہے گردن دل میں
دام کیا کیا بڑھا اہاہاہا

تیغ ابرو بھی کرتی ہے دل پر
وار کیا کیا نیا اہاہاہا

آن پر آن وہ اجی او ہو
اور ادا پر ادا اہاہاہا

ناز سے جو نہ ہو وہ کرتی ہے
چپکے چپکے حیا اہاہاہا

طائرِ دل پہ اس کا باز نگاہ
جس گھڑی آ پڑا اہاہاہا

اس کی پھرتی اور اس کی لپ جھپ کا
کیا تماشا ہوا اہاہاہا

بزمِ خوباں میں جب گیا وہ شوخ
اپنی سج دھج بنا اہاہاہا

کی "او ہو ہو" کسی نے دیکھ نظیر
کوئی کہنے لگا اہاہاہا

(نظیر اکبر آبادی)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس غزل سے 'سخنورا' تو نے
میرا دل لے لیا، اہاہاہا

امید ہے 'سخنورا' پر برا نہیں مانیں گے، کیا کروں بحر کی مجبوری تھی ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس غزل سے 'سخنورا' تو نے
میرا دل لے لیا، اہاہاہا

امید ہے 'سخنورا' پر برا نہیں مانیں گے، کیا کروں بحر کی مجبوری تھی ;)

بہت شکریہ وارث صاحب! حضور آپ کی کسی بات کا کون کافر برا منا سکتا ہے۔ بس میں تو اس انتظار میں بیٹھا ہوں کہ آپ وہ ریختہ دیکھیں جس کا میں نے ذپ میں ذکر کیا ہے۔ :)
 

شاہ حسین

محفلین
واہ ! جناب لاجوب غزل ہے سخنور صاحب شامل محفل کرنے کا بہت شکریہ ۔

جناب وارث صاحب اور جناب محمد نقوی صاحب آپ دونوں کا بھی بہت شکریہ ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ کیا خوب ہے غزل جانم
ہم کو آیا مزہ اہاہاہا

شکریہ اے سخنور دانا
یہ ہے دھاگہ بڑا اہاہاہا

بہت شکریہ نقوی صاحب اس محبت کے لئے! :)

ایک اور دلبری مبارک ہو
میرے فرخ، سنا، اہاہاہا؟ ;)

خوب کہا نقوی صاحب! :)

شکریہ وارث صاحب مزید دلبری کے لئے۔ :)

واہ ! جناب لاجوب غزل ہے سخنور صاحب شامل محفل کرنے کا بہت شکریہ ۔

جناب وارث صاحب اور جناب محمد نقوی صاحب آپ دونوں کا بھی بہت شکریہ ۔

آپ کو یہ غزل پسند آئی ہمارے پیسے وصول ہوئے۔ بہت شکریہ شاہ صاحب! :)
 
Top