یہ حسن تو ڈھلتا ہوا سورج ہے مری جاں
اس حسن پہ کیوں فخر و مباہات کرو ہو
یہ شعر کتاب میں ایسے لکھا ہوا ہے
یہ حسن تو ڈھلتا ہوا سورج ہے مری جاں
اسی حسن پہ کیوں فخر و مباہات کرو ہو
لیکن میرا خیال ہے کہ "اسی" کی جگہ "اس" آئے گا۔
اے جانِ جہاں، سب پہ عنایات کرو ہو
اک نظرِ کرم ہم کو بھی خیرات کرو ہو
ملہار الاپو ہو تو برسات کرو ہو
آواز کے پردے میں طلسمات کرو ہو
چھلکا کے نگاہوں سے شرابِ طرب انگیز
ماحول کو مائل بہ خرابات کرو ہو
اپنوں کو بھی خوش رکھو، غیروں کو بھی راضی
اے جانِ جہاں خوب مساوات کرو ہو
جو واقفِ آدابِ محبت...