محمد بلال اعظم
لائبریرین
اے جانِ جہاں، سب پہ عنایات کرو ہو
اک نظرِ کرم ہم کو بھی خیرات کرو ہو
ملہار الاپو ہو تو برسات کرو ہو
آواز کے پردے میں طلسمات کرو ہو
چھلکا کے نگاہوں سے شرابِ طرب انگیز
ماحول کو مائل بہ خرابات کرو ہو
اپنوں کو بھی خوش رکھو، غیروں کو بھی راضی
اے جانِ جہاں خوب مساوات کرو ہو
جو واقفِ آدابِ محبت نہیں ان کو
تم محرم اسرار و مقامات کرو ہو
بکھراؤ ہو اس طرح سے رخسار پہ گیسو
مہتاب کرو ہو کبھی ظلمات کرو ہو
یہ حسن تو ڈھلتا ہوا سورج ہے مری جاں
اس حسن پہ کیوں فخر و مباہات کرو ہو
ہم سوختہ جاں محوِ غمِ زیست ہیں
ہم سے کیوں تذکرۂ کشف و کرامات کرو ہو
وہ کونسی افتاد پڑی صومعی تم پر
احباب سے بھی ترکِ موالات کرو ہو
(صومعی کاشمیری، لاہور)