اس جیسی ایک چکی ابھی بھی میرے آبائی گھر میں صرف موجود ہی ہے ۔ نانی مرحومہ بتایا کرتی تھی کہ وہ ’روزانہ‘ صبح کاذب (وڈی سرگی) سے کچھ پہلے اُس چکی پر دانے پیس کر آٹا گوندھا کرتی تھی اور پھر فجر کی نماز کے بعد ناشتہ تیار ہوتا تھا۔ آج کے دور میں ایسا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔