حضرت امیر خسرو کی ایک ہندوی غزل پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل اختر شیرانی کی کتاب "پنجاب میں اردو" سے لی گئی ہے۔
جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا
حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر
توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ...
بہت شکریہ خرم۔ رقصِ بسمل البم (جس سے یہ گیت لیا گیا ہے) کی موسقی مشہور ڈائریکٹر مظفر علی نے دی ہے۔ یہ وہی مظفر علی ہیں جنہوں نے ریکھا والی فلم "امراؤ جان ادا" ڈائریکٹ کی تھی اور ریکھا نے اس فلم میں مظفر علی کی والدہ کے ملبوسات اور زیورات استعمال کئے تھے۔
بہت شکریہ آپ سب احباب کا۔ اس غزل میں یقیناً کافی غلطیاں ہوں گی کیونکہ ایک دوسری سائیٹ سے اٹھائی ہے۔ کلیاتِ داغ سے دیکھ کر جلد ہی اس کی تصحیح کرتا ہوں۔ فی الحال چترا سنگھ کی آواز میں یہی غزل سنیں جو مجھے بہت پسند ہے۔
ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے
کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے
آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے
اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے
ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے
آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے
کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا
مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے
یکساں ہے...
اجی حضور ہمارے ایمان کا بھی آپ جیسا ہی حال ہے۔ جب ون اردو پر شروع شروع میں آپ کی کچھ پوسٹ پڑھیں تھی تو غائبانہ بیعت تو تب ہی کر لی تھی مگر آپ ہمیں جُل دے کر یہاں آگئے اور ہمیں بلایا بھی نہیں۔ :)
جہلم میں پیدا ہونے والے گلزار خود بھی سکھ ہیں۔ ان کا پورا نام سمپورن سنگھ گلزار ہے ۔ انہوں نے چند سال قبل سکھوں کی 1980 کی دہائی میں چلنے والی موومنٹ پر ایک فلم "ماچس" نام سے بنائی تھی۔ "ماچس جو چراغ بھی جلاتی ہے اور چتائیں بھی" اس فلم کے گیت بہت خوبصورت تھے۔ اسی فلم سے چند گیت۔
تم گئے سب گیا...