اصل میں ہوا کچھ یوں تھا کہ بروز پیر ہم عدنان بھائی سے فون پر بات کررہے تھے۔اس دوران انہوں نے جانے کس دل سے دل پر پتھر رکھ کر کہا،تم سے ملنے کو دل کرتا ہے۔ اب ہم کہ ٹھہرے نرم دل، رحم دل، سخی دل وغیرہ وغیرہ، فوراً ان کی باتوں کے جھانسے میں آگئے اور لگے انہیں دعوت دینے کہ آج رات ڈنر پر مل لیں۔اب...