نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    لہور وچ رہن والے سجن متوجہ ہوون

    ایس سلسلے وچ کج کرنا شاکر صاحب۔ جلدی کج دسنا۔
  2. فرخ منظور

    افتخار عارف غزل ۔ یہ مشقِ تیر سنان و سنگ بہانہ کر ۔ افتخار عارف

    عمدہ انتخاب ہے احمد صاحب۔ بہت شکریہ!
  3. فرخ منظور

    یقیں کریں تو کیجیے، شہادتیں نہ مانگیے ۔ سہیل ثاقب

    بہت شکریہ وارث صاحب اور احمد صاحب!
  4. فرخ منظور

    دوسرا مصرعہ؟

    کونسے مصرع کی بات کر رہے ہیں مغل صاحب؟
  5. فرخ منظور

    ساغر نظامی مکالمہء ساقی و سَاغر - ساغر نظامی

    واہ واہ بہت ہی خوب کلام شئیر کیا ہے کاشفی صاحب۔ بہت شکریہ جناب!
  6. فرخ منظور

    ماتمِ اقبال - تلوک چند محرُوم

    بہت عمدہ کاشفی صاحب!
  7. فرخ منظور

    حفیظ ہوشیارپوری آہ ! اقبال - از: حفیظ ہوشیار پوری

    خوبصورت انتخاب ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب!
  8. فرخ منظور

    فراق نوائے فراق - فراق گورکھ پوری

    رگھوپتی سہائے فراق گورکھ پوری کا کلام شریکِ محفل کرنے کا بہت شکریہ کاشفی صاحب!
  9. فرخ منظور

    ہر چند بستہ چشم رہا بستہ لب رہا - عبدالعزیز فطرت

    بہت عمدہ انتخاب ہے کاشفی صاحب۔ مقطع کا مصرع اول دیکھیے گا اس میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔
  10. فرخ منظور

    آتش ہوائے دورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے ۔ آتش

    شکریہ کاشفی صاحب! ذوق کی دو غزلوں کو پڑھ کر طبیعت دو آتشہ کر لیں۔ :)
  11. فرخ منظور

    آتش مرے دل کو شوقِ فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں ۔ آتش

    جی درست فرمایا۔ :) ابھی تک میری ہونے کا شرف حاصل نہیں ہوا۔
  12. فرخ منظور

    ذوق زخمی ہوں میں اُس ناوکِ دزدیدہ نظر سے ۔ ذوق

    ریم: پیپ یا پھوڑے کے پکے ہوئے مواد کو کہتے ہیں۔ گہر سے تار نکلنا میرے خیال میں جس طرح ایک تار میں گہر پروئے جاتے ہیں تو گہر سے تار نکلتا ہے۔ میرے خیال میں اسی کو کہا گیا ہے۔
  13. فرخ منظور

    آتش مرے دل کو شوقِ فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں ۔ آتش

    بہت شکریہ جویریہ! غالب کے بعد مجھے آتش اور سودا ہی پسند آئے ہیں۔
  14. فرخ منظور

    ذوق ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی ۔ ذوق

    انتخاب پسند فرمانے کے لئے بہت شکریہ!
  15. فرخ منظور

    ذوق زخمی ہوں میں اُس ناوکِ دزدیدہ نظر سے ۔ ذوق

    بہت شکریہ جویریہ! کیا یہ اشعار میں سمجھاؤں یا گزارہ ہو جائے گا؟ :)
  16. فرخ منظور

    آتش مرے دل کو شوقِ فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں ۔ آتش

    مرے دل کو شوقِ فغاں نہیں، مرے لب تک آتی دعا نہیں وہ دہن ہوں جس میں زباں نہیں، وہ جرس ہوں جس میں صدا نہیں نہ تجھے دماغِ نگاہ ہے، نہ کسی کو تابِ جمال ہے انہیں کس طرح سے دکھاؤں میں، وہ جو کہتے ہیں کہ خدا نہیں کسے نیند آتی ہے اے صنم، ترے طاقِ ابرو کی یاد میں کبھی آشنائے تہِ بغل، سرِ مرغِ قبلہ نما...
Top