نتائج تلاش

  1. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    صفوی دور کے شاعر طرزی افشار کی ایک مدحیہ رباعی: (رباعی) خانا، سنه سال و ماه بایرام اۏلسون مشرق‌وش الینده گۆن کیبی جام اۏلسون نعمت چۏخ و دشمن یۏخ و محبوبه مُباح دَورۆن‌ده مُدام بؤیله ایّام اۏلسون (طرزی افشار) اے خان! تمہارے لیے سال و ماہ عید ہوں!۔۔۔ مشرق کی طرح تمہارے دست میں خورشید جیسا جام...
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ: از آن رُخسار محرومم، سبب زُلفِ پریشان است که این بحرِ لطافت هم به موجِ مُشک پنهان است (حُسین محمدزادہ صدّیق) میں اُس رُخسار سے محروم ہوں، [اِس کا] سبب زُلفِ پریشاں ہے۔۔۔ کہ یہ بحرِ لطافت بھی موجِ مُشک میں پنہاں ہے۔
  3. حسان خان

    صائب تبریزی کی چند تُرکی ابیات

    منی محروم ائدن رُخسار‌دان زُلفِ پریشان‌دېر بو دریایِ لطافت موجِ عنبر ایچره پنهان‌دېر (صائب تبریزی) مجھے رُخسار سے محروم کرنے والی [چیز] زُلفِ پریشاں ہے۔۔۔ یہ دریائے لطافت موجِ عنبر کے اندر پنہاں ہے۔ Məni məhrum edən rüxsardan zülfi-pərişandır, Bu dəryayi-lətafət mövci-ənbər içrə pünhandır.
  4. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (رباعی) بیر گُل منی خوار و زار و حیران ائتدی کؤنلۆمۆ حزین، دیده‌می گریان ائتدی نرگس‌لری تک ائیله‌دی بیمار بنی زُلفی کیبی حالېمې پریشان ائتدی (طرزی افشار) ایک گُل نے مجھے خوار و زار و حیران کر دیا۔۔۔ میرے دل کو حزیں، [اور] میرے دیدے کو گِریاں کر دیا۔۔۔ اپنی نرگِسوں (چشموں) کی مانند مجھ کو بیمار...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    سامانِ خاستن نبُوَد شبنمِ مرا ای مِهر، دست‌گیریِ این اُوفتاده کن (صائب تبریزی) میری شبنم کھڑے ہونے کی قُدرت یا ذریعہ نہیں رکھتی۔۔۔ اے خورشید! اِس اُفتادہ کی دست گیری کرو۔ (خورشید کے طلوع ہونے پر شبنم بُخارات بن کر اُڑ جاتی ہے۔)
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    احسانِ آفتاب به مِقدارِ روزن است تا ممکن است روزنِ دل را گُشاده کن (صائب تبریزی) آفتاب کا احسان رَوزن کے بقدر ہوتا ہے (یعنی رَوزن و روشن دان جس قدر بڑا ہو، اُسی قدر نورِ خورشید رَوزن سے اندر داخل ہوتا ہے)۔۔۔ [لہٰذا] جہاں تک ممکن ہو رَوزنِ دل کو کُشادہ کرو۔
  7. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    عُثمانیوں اور قاجاریوں کے مابین مُعاہد‌ۂ صُلح کے وقت کہے گئے قصیدے کے مطلع میں ایرانی تُرک شاعر محمد خلیفه عاجز گرمه‌رُودی کہتے ہیں: بیلمنم فکری نه‌دیر شۏل ایکی تۆرکِ دل‌فریب قتل اۆچۆن آرام دوتماز، غارت اۆچۆن بیر شکیب (عاجز گرمه‌رُودی) میں نہیں جانتا کہ اِس کے پیچھے فکر کیا ہے کہ یہ دو تُرکِ دل...
  8. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    اۆدیگ اۏتې توتونوپ اؤپکه یۆرک قاغرولور جس وقت عشق کی آتش شعلہ ور ہوتی ہے، جِگر و دل بُھن جاتے ہیں۔ Üḏig otı tutunup Öpke yürek kagrulur وزن: مستفعلن فاعلن × مندرجۂ بالا بیت گیارہویں عیسوی صدی کے مؤلّف محمود الکاشغری کی عربی کتاب 'دیوان لُغات التُرک' سے مأخوذ ہے، اور یہ قدیم قاراخانی تُرکی...
  9. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (قطعه) تاپمه‌غه‌ی غوّاصِ فکرت سېن بېکین بحرِ حُسن ایچره، بېگیم، بیر جوهری زُلفونگه وابسته‌مېن بو شهرده سېن‌سیزین یۉق‌سه منگه بیر جو هری (مولانا گدایی) اے میرے بیگ! غوّاصِ فکر بحرِ حُسن میں تم جیسا کوئی جوہر نہیں پائے گا۔۔۔ میں اِس شہر میں تم سے وابستہ ہوں۔۔۔ ورنہ تمہارے بغیر شہرِ ہِرات میرے لیے...
  10. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    مولانا گدایی کی ایک مُستزاد کی بیتِ اول: ای غمزه‌سی فتنه، کۉزی فتّان، اۉزی آفت رحم ایله بو جانه ختم اۉلدی سنگه سلطنتِ مُلکِ لطافت ای شاهِ یگانه (مولانا گدایی) اے وہ کہ جس کا غمزہ فتنہ، جس کی چشم فتّان، اور جو خود آفت ہے، اِس جان پر رحم کرو۔۔۔ اے شاہِ یگانہ! تم پر سلطنتِ مُلکِ لطافت ختم ہو گئی...
  11. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    نِگارا، خسته کۉنگلوم‌نینگ حقینده جفا کم قیلمه باری، گر وفا یۉق (مولانا گدایی) اے محبوب! اگر میرے دلِ خستہ کے برائے [تمہارے پاس] وفا نہیں ہے، تو کم از کم جفا قلیل مت کرو۔ Nigoro, xasta ko’nglumning haqinda Jafo kam qilma bori, gar vafo yo’q. × مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
  12. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    مولانا گدایی ایک بیت میں یار سے وداع کرتے ہوئے کہتے ہیں: بس صُداع اېردی فغانیم‌دین اولوس‌قه، ای بېگیم مشکل ایش‌نی قیلدیم آخر اېل‌گه آسان، الوداع (مولانا گدایی) اے میری بیگ! خَلق کو میری فغاں کے باعث بِسیار سر درد ہوا کرتا تھا۔۔۔۔ میں نے مشکل کار کو بالآخر مردُم پر آسان کر دیا، الوداع! Bas sudo’...
  13. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    اول قرا ساچینگ سېنینگ عُمرِ درازیم‌دور مېنینگ نېچه قیلغه‌ی‌سېن کیشی عُمرینی مونداق پایمال (مولانا گدایی) تمہاری وہ زُلفِ سیاہ میری عُمرِ دراز ہے۔۔۔ تم [کسی] شخص کی عُمر کو کب تک اِس طرح پایمال کرو گی؟ Ul qaro soching sening umri darozimdur mening, Necha qilg‘aysen kishi umrini mundoq poymol ×...
  14. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    اگر سېن حُسن اېلی‌نینگ خانی‌دورسېن جهان‌دا داغی مېن‌دېک بیر گدا یۉق (مولانا گدایی) اگر تم قومِ حَسیناں کے خان (رئیس) ہو، تو جہان میں مجھ جیسا کوئی دیگر گدا نہیں ہے۔ Agar sen husn elining xonidursen, Jahonda dog'i mendek bir Gado yo'q. × مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
  15. حسان خان

    صائب تبریزی کی چند تُرکی ابیات

    گر توتوشسا آتشِ رُخسار‌دان، یئرینده‌دیر ائیله‌سین عاشق‌لر ایله نئچه یۆزسیزلیک نقاب (صائب تبریزی) اگر آتشِ رُخسار سے اُس [نقاب] کو آتش لگ جائے تو بجا ہے۔۔۔ [وہ] نِقاب کب تک عاشقوں کے ساتھ بے شرمی و بے رُوئی کرتا رہے؟ Gər tutuşsa atəşi-rüxsardan, yerindədir, Eyləsin aşiqlər ilə neçə yüzsizlik niqab.
  16. حسان خان

    بانو ارغوان خاتمی کا کشیدہ صائب تبریزی کا خیالی تِمثال

    صائب تبریزی کا ایک خیالی تِمثال ناصر بخشی نے بھی کھینچا تھا۔
  17. حسان خان

    بانو ارغوان خاتمی کا کشیدہ صائب تبریزی کا خیالی تِمثال

    کتابخانۂ ملّی ایران میں اُستاد ارغوان خاتمی کے کشیدہ صائب تبریزی کے تِمثال کی تقریبِ رونمائی تاریخ: ۲۵ شهرِیور ۱۳۹۶هش/۱۶ ستمبر ۲۰۱۷ء مأخذ
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خواهی که بر رُخِ تو درِ فیض وا شود چون صائب اقتدا به حدیث و کلام کن (صائب تبریزی) اگر تم چاہو کہ تمہارے چہرے پر درِ فیض وا ہو جائے تو تم صائب کی طرح حدیث و کلام کی اِقتدا کرو۔ × 'کلام' سے احتمالاً 'کلامِ خدا' یعنی 'قرآن' مُراد ہے۔
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بزمِ شراب بی مزهٔ بوسه ناقص است پیش آی و عیشِ ناقصِ ما را تمام کن (صائب تبریزی) بوسے کے مزے کے بغیر بزمِ شراب ناقِص ہے۔۔۔ آگے آؤ اور ہمارے عیشِ ناقِص کو کامِل کر دو۔ × 'مزہ' اُس خوراکِ مختصر کو بھی کہتے ہیں جو شراب کے ساتھ کھائی جاتی ہے۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ما خونِ گرمِ خویش حلالِ تو کرده‌ایم خواهی به شیشه افکن و خواهی به جام کن (صائب تبریزی) ہم نے اپنا خونِ گرم تمہارے لیے حلال کر دیا ہے۔۔۔ [اب] خواہ تم شیشے میں ڈالو یا خواہ جام میں اُنڈیلو۔
Top