اچھا لکھا ہے۔
مجھے تو سچ میں بہت خوشی ہو رہی ہے، جس دن سے پی ٹی اے نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
تُو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
مگر افسوس
تیری پرواز نائٹ پیکجز تک ہی ہے۔
شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی
اُتری ہے شہر میں جو سرِ شام چاندنی
مجھ سے اُلجھ پڑے نہ کڑی دوپہر کہیں؟
میں نے رکھا غزل میں ترا نام "چاندنی"
میں مثلِ نقشِ پا، مرا آغاز دُھول دُھول
تُو چاند کی طرح، ترا انجام۔۔۔ چاندنی
جن وادیوں کے لوگ لُٹے، گھر اُجڑ چُکے
اُن وادیوں میں کیا ہے ترا کام چاندنی؟...