ہم نے گھر کی تفصیلات نہیں دیں کہ انور صاحب کے کتنے بچے ہیں، یا عید پر ان کے کیا تاثرات تھے۔۔۔
البتہ پڑوسی کی تفصیلات بیان کیں۔۔۔
قربانی دے کر سب بچوں کو خوشیوں میں شریک کرلیا تو اچھا ہی کیا۔۔۔
جس طرح پڑوسی کے بچوں کا حق ہے اپنے بچوں کا اس سے پہلے ہے، اگر آپ اپنے بچوں کو نہیں پوچھیں گے تو انہیں...
یہ سب لکھنے کا خیال ایک وجہ سے آیا۔ وجہ ایک مشاہدہ کی بنی کہ ہمارے یہاں اچھے خاصے متمول لوگ بھی صدقہ فطر گندم کے حساب سے ادا کرتے ہیں جو آج کل کے حساب سے ڈیڑھ سو روپے سے بھی کم ہے۔اللہ تعالیٰ نے صدقہ فطر کو نفل نہیں رکھا واجب کیا ہے کہ عید کی خوشیاں خود بھی مناؤ اور غریبوں کو بھی اتنا دو کہ وہ...
کل اس سلسلہ میں کچھ تفصیلات عرض کرنی تھیں لیکن وقت نہیں مل سکا سو آج کردیتے ہیں۔۔۔
جہاں تک بات ہے ہلے گلے کی تو ظاہر ہے تہورا نام ہی اسی کا ہے، ورنہ اس میں اور عام دنوں میں فرق کیا رہ جائے گا۔۔۔
نئے کپڑے، ان پر خوشبوؤں کا چھڑکاؤ، چمکدار جیولری، ہاتھوں پہ مہندی، مزے دار پکوان، عیدیاں بانٹنا، ایک...
کن وجوہات کی بنا پر آپ قرآن پاک کو ایک معجزہ تسلیم نہیں کرتے؟؟؟
نیز معجزہ کی شرح آپ کے نزدیک کیا ہے؟؟؟
مختصر اور آسان الفاظ میں بیان فرمائیں تاکہ ہم جیسے عامی بھی سمجھ جائیں!!!
بس یہ احساس کہ بچوں کی معصوم ننھی ننھی خواہشات جو سال میں ایک دفعہ اس رنگ سے آتی ہیں انہیں وہ خوشیاں مل جائیں۔۔۔
اور بڑے بھی ان کی خوشیوں میں اپنی خوشیوں کے رنگ بھرسکیں!!!
’’عید میں اب دن ہی کے رہ گئے ہیں انور صاحب۔ ایک تو میں آپ کی سست روی سے بہت تنگ ہوں۔کیا مجال کوئی کام اوّل وہلے میں کرلیں۔ ہر کام سب سے آخر میں کرتے ہیں۔‘‘ بیگم انور چائے لے کر ٹیرس پر آئیں تو چائے کے ساتھ زبان کی گرمی بھی بھاپ اڑا رہی تھی۔ چائے کی ٹرے بید کی ٹیبل پر رکھ کر وہ ریلنگ سے لگے...
ایک دن استاد نے بورڈ پر نو کا پہاڑا لکھا
9×1=7
9×2=18
9×3=27
9×4=36
9×5=45
9×6=54
9×7=63
9×8=72
9×9=81
9×10=90
لکھنے کے بعد بچوں کو دیکھا تو بچہ استاد پر خوب ہنس رہے تھے.
کیوں کہ پہلی لائن غلط تھی.
استاد نے بچوں کو خاموش ہونے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا "میں نے پہلی لائن جان بوجھ کر غلط لکھی ہے، کیوں...
ڈرامہ نگار، دانشور اور طنزو مزاح نگار انور مقصود سے کسی نے پوچھا:
’’پاکستانی سیاستدانوں کو الیکشن میں کیسے چُنا جائے؟‘‘
انور مقصود نے بامعنی جواب دیا:
’’جیسے اکبر بادشاہ نے انارکلی کو ’’چنا‘‘ تھا--دیوار میں --‘‘
ایک دفعہ مرزا غالب گلی میں بیٹھے آم کھا رہے تھے، ان کے پاس ان کا ایک دوست بھی...
علامہ ظفر احمد عثمانی صاحب رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اس زمانے میں حج کے بعد مدینہ منورہ گیا ھم لوگوں نے کھانا کھانے کے بعد دستر خوان کو لے کر ایک ڈھیر پر جھاڑ دیا تاکہ کہ روٹی کے ٹکڑوں اور ھڈیوں کو جانور کھائیں...
تھوڑی دیر کے بعد جب میں اپنے کمرے سے باہر نکلا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا...
اورنگزیب عالمگیر اور کندن بہروپیا..
اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک بہروپیا آیا اور اس نے کہا :
'' میں کندن بہروپیا ہوں اور میں ایسا بہروپ بدل سکتا ہوں آپ کو جو اپنے علم پر بڑا ناز ہے کو دھوکہ دے سکتا ہوں میں بھیس بدلونگا آپ پہچان کر دکھائیے - "*
عالمگیر نے کہا ! " منظور ہے "
اس نے کہا حضور آپ...
با ادب با نصیب۔۔۔
*وہ ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر تھے ۔اکثر ایسا ہوتا کہ وہ نسخے پر ڈسپنسر کے لیے لکھتے کہ اس مریض سے پیسے نہیں لینے ۔اور جب کبھی مریض پوچھتا کہ ڈاکٹر صاحب آپ نے پیسے کیوں نہیں لیے؟ تو وہ کہتے کہ مجھے شرم آتی ہے کہ جس کا نام صدیق ہو ، عمر ہو ، عثمان ہو، علی ہو یا خدیجہ ،عائشہ اور فاطمہ...
امام کعبہ قاری عبدالرحمٰن السدیس ایک واقعہ بیان کرتے ہیں، ایک لڑکا تھا،اس کی عمر یہی کوئی نو،دس برس رہی ہوگی۔وہ بھی اپنی عمر کے لڑکوں کی طرح شریر تھابلکہ شاید اس سے کچھ زیادہ ہی، یہ وہ دور تھا،جب نہ آج کی طرح بجلی کے پنکھے تھے،نہ گیس کے چولہے،گھر بھی مٹی کے، چولہا بھی مٹی کا ہوا کرتا تھا،اور نہ...
خلیفہ ہارون الرشید بڑے حاضر دماغ تھے۔ آپ نے اپنی حاضر دماغی اور دُور اندیشی سے دُنیا کو متاثر کیا۔ ایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا: ’’کیا آپ بھی کبھی کسی کی بات پر لاجواب ہوئے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’ تین مرتبہ ایسا ہوا کہ میں لاجواب ہو گیا۔
ایک مرتبہ ایک عورت کا بیٹا مرگیا اور وہ رونے لگی۔ میں نے...