دن بھر رہا
تیشہ بکف مزدور پر
اک ٹِن
نہ سوکھے دودھ کا
گھر لا سکا !
واہ ! بہت خوب!! اچھی نظم ہے !! مختصر لیکن پُر اثر!
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلہ٫ سنگِ گراں
کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے
میں نے آخری دفعہ مسجد وزیر خان ۱۹۸۹ میں دیکھی تھی اور رات کے وقت دیکھی تھی۔ لاہور میرے پسندیدہ ترین شہروں میں سے ایک ہے ۔ اس کی تاریخی عمارات اور پرانے محلے متعدد بار دیکھے ہیں اور بھولتے نہیں ۔ یہ خوبصورت تصویر شیئر کرنے کا بہت شکریہ چوہدری صاحب !!
واہ واہ! بہت خوب کاشف صاحب!! اچھی غزل ہے !
عروضی سقم تو کوئی نظر نہیں آرہا جو کہ بہت اچھی علامت ہے ۔ بس کچھ اشعار میں حشو و زائد کترنے کی ضرورت ہے ۔ اور کچھ نوک پلک درست کرنے کی ۔
آئے تھے دل لگی کے لئے اس جہاں میں ہم : یہ والا مصرع پسند نہین آیا ۔ کیا واقعی یہی کہنا چاہتے ہیں آپ اس میں؟...
:):):) ۔ چنانچہ اب خوبانیوں میں کچھ کچھ نبولی کی تاثیر آتی جارہی ہے ۔
شاید آپ کو یاد ہو ہمارے حیدرآباد کے مزاحیہ شاعر پروفیسر عنایت علی خان نے فراز کی مشہور غزل کی پیروڈی لکھی تھی اور اس کا ایک شعر کچھ یوں تھا:
خود تو خوبانیاں کھالیں ، ہمیں گٹھلی بھی نہ دی
اس طرح تو کبھی ہوتے نہیں خوباں...
احمد بھائی سمجھنے والے تو فورا سمجھ گئے تھے یہ تینوں اشارے ۔ ویسے آپ کے اُس جملے کی جام-عیت کی داد واجب ہے ۔ :):):)
اور اس بات کی بھی داد دینی پڑے گی کہ آپ نے اتنے سارے "جاموں" کو چھوڑ کر مثال کے لئے صرف جام معشوق کو منتخب کیا۔ :)
واہ سئیں وا!!
بھائی آپ پھر بھی کبھی کبھار یہاں چکر لگالیتے ہیں یہ بہت اچھی بات ہے ۔ انشا اللہ کام بھی پورے ہو جائین گے اورمصروفیتیں بھی ہمیشہ نہیں رہیں گی ۔ اللہ تعالی آپ کو دین و دنیا کی تمام نعمتیں بہ سہولت عطا فرمائے ۔ آمین !
کاش آپ جیسے چار چھ ’’مریض‘‘ ہمیں میسر آجائیں !! :):):)
ویسے تو زچہ و بچہ کے بارے میں ہم نے کوئی شعر نہیں کہا لیکن عرصہ پہلے ایک ہندوستانی دوست نے کچھ اس قسم کا شعر سنایا تھا :
پہلے گھی سے سبزی بنتی تھی ، اب سبزی سے گھی بنتا ہے
پہلے تو اک عورت جنتی تھی ، اب پورا بھارت جنتا ہے
:):):)
’’انگریزی شعر‘‘ کبھی کالج کے زمانے میں لکھے تھے وہ تو اب یاد بھی نہیں ۔ سو گفتگو تو نثر میں ہی ہوتی ہے ۔ اگر آپ چاہیں تو اسے نثری نظم کہہ سکتے ہیں ۔ کوئی اعتراض نہین کرے گا ۔ :)
جی جی ، بالکل !! شاعری پر مشورے کے لئے ہمہ وقت حاضر ہیں ۔ طبی مشورے کے لئے تو مریض کو دیکھنا پہلی شرط ہوتی ہے جبکہ غزل تو پردے کے پیچھے سے بھی دکھائی جاسکتی ہے ۔
:):):)
تابش بھائی جوڑوں کے امراض کو تو آئس برگ کی چوٹی سمجھئے ۔ Rheumatologist کے دائرہ کار کو اردو میں سمجھانا میرے بس سے باہر ہےکہ طبی اردو اصطلاحات یا تو سرے سے موجود ہی نہیں ہیں یا پھر بہت ہی غیر معروف ہیں ۔ :) شاید یہ ربط زیادہ عام فہم معلومات مہیا کرسکے :
Rheumatology - Wikipedia, the free...
اب بدرجہا بہتر لگ رہی ہے !!! ماشاءاللہ ! بھئی آپ تو واقعی اچھی شاعرہ ہیں!! اتنی جلدی نظرِثانی کرڈالی!
مریم بیٹا اس کا وزن اور دیکھ لو۔ عدو کا واؤ بہت زیادہ دب رہا ہے ۔ اور رہ کا ’’ہ‘‘ تقطیع سے گر رہا ہے جو کہ جائز نہیں ۔