نئے سُر کی تمثیل
کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی
سولہ برسوں کی تقویم میں فصلِ گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا
میں نے بتیس پت جھڑ رتیں کاٹ دیں
اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں
تو سانسوں میں نم، چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہدِ زمستاں میں یخ تھے
سقر سا سقر
کامنی خندہء گل...