نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    میخانوں کی رونق ہیں ، کبھی خانقہوں کی اپنا لی ہوس والوں نے جو رسم چلی ہے دلداریِ واعظ کو ہمیں باقی ہیں ورنہ اب شہر میں ہر رندِ خرابات ولی ہے
  2. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    دستِ تہِ سنگ آمدہ بیزار فضا ، درپئے آزارِ صبا ہے یوں ہے کہ ہر اک ہمدمِ دیرینہ خفا ہے ہاں بادہ کشو آیا ہے اب رنگ پہ موسم اب سیر کے قابل روشِ آب و ہوا ہے اُمڈی ہے ہر اک سمت سے الزام کی برسات چھائی ہوئی ہر وانگ ملامت کی گھٹا ہے وہ چیز بھری ہے کہ سلگتی ہے صراحی ہر کاسۂ مے زہرِ ھلاہل سے سوا...
  3. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    یہ خوں کی مہک ہے کہ لبِ یار کی خوشبو کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو گلشن میں بہار آئی کہ زنداں ہُوا آباد کِس سمت سے نغموں کی صدا آتی ہے دیکھو
  4. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    ’’اے روشنیوں کے شہر‘‘ سبزہ سبزہ سوکھ رہی ہے پھیکی زرد دوپہر دیواروں کو چاٹ رہا ہے تنہائی کا زہر دور افق تک گھٹتی،بڑھتی ،اٹھتی،گرتی رہتی ہے کہر کی صورت بے رونق دردوں کی گدلی لہر بستا ہے اِس کُہر کے پیچھے روشنیوں کا شہر اے روشنیوں کے شہر اے روشنیوں کے شہر کون کہے کس سمت...
  5. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    اس کے بعد تیر ہ چودہ برس’’کیوں نہ جہاں کا غم اپنالیں‘‘میں گزرے اورپھر فوج،صحافت ٹریڈیونین وغیرہ میں گزارنے کے بعد ہم چار برس کے لئے جیل خانے چلے گئے۔نقشِ فریادی کے بعد کی دوکتابیں’’دست صبا‘‘اور’’زنداں نامہ‘‘اسی جیل خانے کی یادگار ہیں۔بنیادی طورپر تویہ تحریریں انہیں ذہنی محسوسات اور معمولات سے...
  6. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    34ء میں ہم لوگ کالج سے فارغ ہوئے اور 35ء میں میں نے ایم اے او کالج امرتسر میں ملازمت کرلی۔یہاں سے میری اور میرے بہت سے ہمعصرلکھنے والوں کی ذہنی اورجذباتی زندگی کا نیا دور شروع ہوتا ہے۔اس دوران کالج میں اپنے رفقاء صاحب زادہ محمود الظفر مرحوم اوران کی بیگم رشیدہ جہاں سے ملاقات ہوئی۔پھر ترقی پسند...
  7. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    فیض از فیض اپنے بارے میں باتیں کرنے سے مجھے سخت وحشت ہوتی ہے ۔اس لئے کہ سب لوگوں کا مرغوب مشغلہ یہی ہے۔اس انگریزی لفظ کے معذرت چاہتاہوں لیکن اب تو ہمارے ہاں اس کے مشتقات بوریت وغیرہ بھی استعمال میں آنے لگے ہیں۔اس لئے اب اسے اردو میں روزمرہ میں شامل سمجھنا چاہیے۔تومیں یہ کہہ رہا تھاکہ مجھے اپنے...
  8. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    تقریر فیض صاحب کی تقریر جو انہوں نے ماسکو میں بین الاقوامی لینن امن انعام کی پر شکوہ تقریب کے موقع پر اردو زبان میں کی: محترم اراکینِ مجلسِ صدارت ، خواتین اور حضرات! الفاظ کی تخلیق وترتیب شاعر اور ادیب کا پیشہ ہے۔لیکن زندگی میں بعض مواقع ایسے بھی آتے ہیں جب قدرت کلام جواب دے جاتی ہے_____آج...
  9. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    سرآغاز شاید کبھی افشا ہو،نگاہوں پہ تمہاری ہر سادہ ورق، جس سخنِ کُشتہ سے خوں ہے شاید کبھی اُس گیت کا پرچم ہو سرافراز جو آمدِ صرصر کی تمنا میں نگوں ہے شاید کبھی اُس دل کی کوئی رگ تمہیں چُبھ جائے جو سنگِ سرِراہ کی مانند زبوں ہے
  10. فرخ منظور

    دستِ تہِ سنگ ۔ فیض احمد فیض

    اِنتساب دیس پردیس کے یارانِ قدح خوار کے نام حسنِ آفاق ، جمالِ لب و رخسار کے نام
  11. فرخ منظور

    تعارف پہچان

    اردو محفل میں خوش آمدید شامی صاحب۔ حضور آپ نے کوئی لغزش نہیں کی۔ میں نے تو ایک درخواست کی تھی کہ اپنا تعارف کروا دیں۔ اگر مزاجِ گرامی پر گراں گزرا ہو تو معذرت چاہتا ہوں۔
  12. فرخ منظور

    فراز ہر آشنا میں کہاں خوئے محرمانہ وہ - احمد فراز

    واہ! فراز کی بہت خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ شامی صاحب۔ اردو محفل میں خوش آمدید جناب۔ ہو سکے تو تعارف سیکشن میں اپنا تعارف ضرور کروائیں۔
  13. فرخ منظور

    تعارف میں بھی جھانک لوں ادھر اگر اجازت ہو

    اردو محفل میں خوش آمدید رانا صاحب!
  14. فرخ منظور

    تعارف تشنہ کا تعارف

    سوالات تشنہ! :)
  15. فرخ منظور

    خطاطی - جون کپلنگ کی کتاب سے

    جون کِپلنگ (John Lockwood Kipling)، میو کالج آف آرٹس، لاہور حالیہ نیشنل کالج آف آرٹس کے پہلے پرنسپل بھی تھے۔ رڈ یارڈ کپلنگ (Rudyard Kipling) نے بہت سی نظمیں میو کالج آف آرٹس کے باہر لگی توپ پر بیٹھ کر لکھی تھیں۔
  16. فرخ منظور

    چند تازہ رباعیاں، بلاگ کے حوالے سے

    واہ وارث صاحب۔ حالاتِ حاضرہ پہ کیا خوبصورت رباعیاں ہیں۔ میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔ :)
  17. فرخ منظور

    علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ

    علمائے معتزلہ کی ویب سائیٹ http://www.mutazila.com اس ویب سائٹ پر کسی نے تمام ان علما کی کتب رکھ دی ہیں جسے وہ صاحب معتزلہ سمجھتے ہیں۔ اس سائیٹ پر جن علما کی کتب رکھی گئی ہیں ان میں قابلِ ذکر نام علامہ ڈاکٹر محمد اقبال، سرسید احمد خان، مولانا حالی، عبیداللہ سندھی، علامہ مشرقی اور ڈاکٹر غلام...
Top