دیباچہ
یہ قصّہ پُرانا ہے
جب بعض ہونٹوں نے چاہا
کہ لفظوں کوآواز کی زندگی دیں
توخود اُن کو زہراب پینا پڑ رہا تھا
کہ اہلِ حُکم کو یہ ڈر تھا
یہ الفاظ
آواز کی زندگی سے
کوئی داستاں بن نہ جائیں
۔۔۔اور وہ ہونٹ چپ ہو گئے تھے
سسکتے تڑپتے ہُوئے لفظ
قاتل کی شمشیر سے نیم جاں
مدّتوں تک فراقِ صدا میں
دھڑکتے...