جب بھی مظلوم نے ظالم کی حمایت کر دی
ہم نے اِس شہر سے اُس شہر کو ہجرت کر دی
ذہن نے سوچ لیا تھا، نہیں ملنا اُس سے
"دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی"
جب بھی چاہا تجھے الفاظ سے تعبیر کروں
مرے الفاظ نے معنی سے بغاوت کردی
میرے احباب بھی اغیار بھی نالاں مجھ سے
تری چاہت نے یہ کیسی مری قسمت...