بلاگ "اوراق" حسن نظامی کا نہیں، الف نظامی صاحب کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ تصحیح کرلیں۔
ہی ہی ہی ہو ہو ہو ہا ہا ہا۔ وارث بھائی! آپ بھی نا، بڑے مخولیے ہیں۔۔۔۔ :lll: (برا نہ مان جایئے گا)
صبح بخیر ساتھیو۔۔۔۔۔ آگیا میں بھی۔۔۔ آج پھر دیر۔۔۔۔ :( ابو ہیں نا، گھر سے نکلنے میں اتنی دیر لگادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غصہ میں، میرا دل کررہا تھا کہ روؤں۔۔۔۔۔ :aansu:
کیسے ہیں یار دوست؟ پتا نہیں کوئی موجود بھی ہے یا نہیں۔
صفحہ 160 تا 171
پونیاری کے ساحل پر وہ خاموشی سے اتر گئے۔ لانچیں ایک دور افتادہ کنارے پر ٹھہر گئی تھیں۔ یہاں سے گودی کی روشنیاں خاصے فاصلے پر تھیں۔
بقیہ سفر جیبوں کے ذریعے طے ہوا تھا۔ آبادی میں داخل ہوتے ہی ایسا محسوس ہوا جیسے بہت بڑے شراب خانے میں داخل ہوگئے ہوں۔ فضا میں شراب کی بو پھیلی ہوئی...
جی۔۔۔ اب تو کیبل نیٹ والا خود بھی چیک کرکے گیا ہے لیکن اس کے پلے بھی نہیں پڑا مسئلہ۔۔۔۔ خیر۔۔۔ سنا ہے کہ آج،کل میں نیٹ، فائبر آپٹک پر منتقل ہوجائے گا۔۔۔ شاید اس سے ٹھیک ہوجائے۔۔۔ ورنہ تاریں بدل کر دیکھنی پڑیں گی۔
:)
جی جی! آپ ہرگز کوئی عفریت نہیں لیکن اچھے شاعر تو ہیں۔۔۔۔! بس اسی طرح اپنی شاعری سے نوازتے رہیں اور اپنے ہم مجلس دوستوں سے روشناس کراتے رہیں۔
نیک تمنائیں!
اس دوران کوئی اور کام بھی تو شروع کیا جاسکتا ہے۔ میں نے چھ صفحات لکھے ہیں اب تک اور اس میں تقریبا 20 لفظی اغلاط ہیں، کومہ، ڈیش وغیرہ الگ۔ بہرحال! میں نے کام جاری رکھا ہوا ہے۔ مناسب محسوس ہوتا ہے کہ پہلے تمام ارکان کی رائے لے لی جائے۔
کراچی کی دوسری جامعات میں بھی جمعیت کے تحت اس طرح کے ٹیسٹ کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی (جی۔سی۔ٹی) میں، میرے چھوٹے بھائی نے بھی ایسا ایک ٹیسٹ دیا تھا۔
یہ واقعی ایک اچھی روایت ہے۔