غزل
رات کی سانس ہو گئی بھاری
اِک ستارے کی ہے نموداری
بادباں کشتیوں کے کھُلتے ہیں
ہورہی ہے سفر کی تیّاری
رنگ پھیلے ہوئے ہیں آنکھوں میں
خواب میں کررہا تھا گُل کاری
کس تمنّا کا یہ تماشا ہے
دیکھ اے محو ِ آئنہ داری
بوجھ دل پر نہیں ہے کوئی بھی
ہاں مگر یاد کی گراں باری
ایک پتّا جو شاخ سے ٹوٹا...