نتائج تلاش

  1. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    ماضیِ مُطلق کے لیے تصریفِ فعل، اور مُصوّتی ہم آہنگی کی ایک اور مثال: فعلِ 'گؤرمک/görmək' (دیکھنا) میں چونکہ بُنِ فعل 'گؤر/gör' کا آخری مصوّت 'اؤ/ö' ہے، جو دہن کے اگلے حصے سے نکلتا ہے اور گول ہے، اِس لیے اِس کا ماضیِ مُطلق بنانے کے لیے 'دی/دې/دو/دۆ' میں سے 'دۆ/dü' کو استعمال کیا جائے گا۔...
  2. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    اور چونکہ 'یازماق' کے مجہول کا مصدر 'یازېلماق' ہے، اِس لیے فعلِ مجہول کا ماضیِ مُطلق بھی آسانی سے بنایا جا سکتا ہے: یازېلدېم (میں لکھا گیا؛ نوشته شدم)، یازېلدې (وہ لکھا گیا؛ نوشته شد) وعلیٰ ہٰذا القیاس۔
  3. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    ماضی کی علامت 'دی/دې/دو/دۆ' ہے، جس کو بُنِ فعل سے مُلحَق کر کے ماضیِ مُطلق بنایا جاتا ہے۔ مثلاً: یازماق = لکھنا؛ نوشتن یاز = بُنِ فعل یازدې = اُس نے لکھا؛ نوشت چھ اشخاص کے لیے تصریف اِس طرح ہو گی: یازدېم/yazdım = میں نے لکھا؛ نوشتم یازدېق/yazdıq = ہم نے لکھا؛ نوشتیم یازدېن/yazdın = تم نے لکھا؛...
  4. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    شاید یہ کہنے سے آپ کا کام بن جائے: سنی سئوییۏروم. بنیم‌له ائوله‌نیر می‌سین؟ Seni seviyorum. Benimle evlenir misin? (میں تم سے محبّت کرتا ہوں۔ کیا مجھ سے ازدواج کرو گی؟)
  5. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    فعل کو مجہول بنانے کے لیے کہاں 'یل' آئے گا، اور کہاں 'ین'، اِس کا شاید کوئی قاعدہ نہیں ہے، بلکہ یہ سماعی ہے۔ ہاں، یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ مجہول بنانے کے لیے 'یل' کا استعمال زیادہ ہے، جبکہ 'ین' کمتر افعال میں استعمال ہوتا ہے۔ تُرکی میں تقریباَ ہر پسوَند (لاحقہ) کی دو یا چار ممکنہ شکلیں ہوتی ہیں،...
  6. حسان خان

    تُرکی میں فعلِ مجہول بنانے کا طریقہ

    "در جمله‌ای با فعل معلوم، جمله دارای فاعل است اما اگر فعل آن مجهول باشد، فاعلی در جمله دیده نخواهد شد و فعل با مفعول در تعامل خواهد بود. اگر فعلی مجهول باشد، ناگزیر باید از نوع فعل متعدی باشد. با الحاق یکی از پیوندهای چهارگانه «ین» و «یل» به انتهای فعل متعدی ترکی می توان فعل مجهول ساخت. برای...
  7. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    قېل صنعتِ اُستادې تحیُّرله تماشا دم اورما، اگر عارف ایسن چون و چرادان ادراکِ معالی بو کۆچۆک عقلا گره‌کمه‌ز زیرا بو ترازو اۏ قدر ثِقلَتی چکمه‌ز (ضیا پاشا) اُستاد (یعنی خدا) کی صنعت کو تحیُّر کے ساتھ تماشا کرو۔۔۔ اگر تم عارف ہو تو چون و چرا کا سُخن مت کہو۔۔۔ بلند مقامات و اشیاء کا اِدراک اِس کُوچک...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بہ حیثیتِ مُحِبِّ زبانِ تُرکی و آذربائجان، مجھے اِن ابیات کے مضمون سے صد فیصد اختلاف ہے، لیکن کہنا پڑے گا کہ شاعر نے شاعرانہ لحاظ سے یہ ابیات بِسیار خوب کہی ہیں۔ :)
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زبانِ تُرکی کی مذمّت میں کہی گئی ابیات: من نگویم باید از آن رانْد تُرکی را به زور گو یکی خرزَهره هم رُوید میانِ لاله‌زار لیک گویم بر «دری» تفضیلِ تُرکی نارواست شهد‌نوشان را نباشد رغبتی بر زهرِ مار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) میں نہیں کہتا کہ [آذربائجان] سے تُرکی کو جبراً دور بھگانا لازم ہے۔۔۔ [چلو]...
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زبانِ تُرکی کی مذمّت میں کہی گئیں ابیات: باشد ایرانی‌تر از هر خطّه آذربایجان چون ندارد پاسِ خود این خطّهٔ ایران‌مدار؟! تُرکی از ره کرد در آن، پارسی بُومی بُوَد بُومی از بیگانهٔ شُومی چرا گردد فِگار؟! (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) آذربائجان [دیگر] ہر خِطّے سے زیادہ 'ایرانی' ہے۔۔۔ پس یہ خطّہ، کہ جس کا...
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آذربائجان میں جو شُعَراء تُرکی زبان میں شاعری کرتے ہیں، اُن پر طنز کے لیے کہی گئی بیت: ناتوان در پارسی از گفتنِ شعری بلند رُو به شعرِ نازلِ تُرکی کنند از اضطرار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) وہ فارسی میں کوئی عالی شاعری کرنے میں ناتواں ہیں، [اِس لیے] لاچاری سے وہ تُرکی کی پست و کم قیمت شاعری کی جانب...
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آذربائجان میں زبانِ تُرکی کی حمایت میں آوازیں بلند کرنے والوں، اور زبانِ تُرکی کی مذّت میں کہی گئیں ابیات: چند تن گم‌راهِ فرصت‌جو در آذربایجان می‌زنند از بهرِ «تُرکی» سینه در این گیر و دار از پَیِ ترویجِ تُرکی خصمِ جانِ پارسی جُمله در بیگانه پروردن شده پروردگار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) آذربائجان...
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زبانِ فارسی کے برائے کہی گئی ایک بیت: این زبان را خوار خواهد آن که در چشمانِ او این‌همه گُل‌هایِ جان‌پرور خلَد مانندِ خار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) جس شخص کی چشموں میں [فارسی کے] یہ اِتنی کثیر تعداد میں جاں پروَر گُل، خار کی طرح چُبھتے ہیں (یعنی جو شخص فارسی سے حسد کرتا ہے)، وہ چاہتا ہے کہ یہ زبان...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    فارسی کی ستائش، اور ایران کی دیگر 'علاقائی' زبانوں کی تحقیر میں ایک بیت: پارسی را با زبان‌هایِ محلّی جنگ نیست هیچ دریایی نوَرزد دشمنی با جُوبیار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) فارسی کی علاقائی زبانوں کے ساتھ جنگ نہیں ہے۔۔۔ کوئی بھی بحر نہر کے ساتھ دُشمنی نہیں کرتا۔
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    قوم پرستانہ نُقطۂ نظر سے زبانِ فارسی کی سِتائش میں کہی گئی ایک بیت: این زبانِ پارسی پیوندِ قومیّت بُوَد ور نه استقلالِ ما هرگز نمانَد بر قرار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) اِس زبانِ فارسی نے قومیت کو [باہم] پیوستہ و مُتّصل رکھا ہوا ہے (یا اِس زبانِ فارسی نے ہم کو ایک قوم کے طور پر پیوستہ رکھا ہوا ہے)،...
  16. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زبانِ فارسی کی سِتائش میں کہی گئی ایک بیت: این زبان بود آن‌چُنان شایِع که در هر شهر و دِه پارسی بینی به هر جا نقش بر سنگِ مزار (غلام‌علی رعدی آذرَخشی) یہ زبان اِس طرح رائج و مُتداوِل تھی کہ ہر شہر و ہر قریے میں تمہیں ہر جگہ سنگِ مزار پر فارسی منقوش نظر آئے گی۔
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    وصلِ جانان بُوَد چو آبِ حیات لیک ‎مفتون! وصال کم‌یاب است (مفتون بُردِخونی) وصلِ جاناں آبِ حیات کی طرح ہے۔۔۔ لیکن، اے مفتون!، وصال کم یاب ہے۔
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آن که از هجرِ یار بی‌تاب است جاری از دیدگانِ او آب است (مفتون بُردِخونی) جو شخص یار کے ہِجر سے بے تاب ہے، اُس کی چشموں سے آب جاری ہے۔
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    از لبِ شکّربارت بوسه‌ای طمع دارم یا بِکُش به شمشیرم یا مُرادِ دل را کُن (سیّدایِ کرُوخی هِرَوی) مجھے تمہارے لبِ شَکَر بار سے ایک بوسے کی طمع ہے۔۔۔ یا تو مجھ کو شمشیر سے قتل کر دو، یا پھر [میرے] دل کی مُراد [عطا] کر دو۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زُلفِ عنبرین‌آسا کرده جُمله را ترسا ای مسیحِ وقت اِمشب جلوه در کلیسا کُن (سیّدایِ کرُوخی هِرَوی) [تمہاری] زُلفِ مُعطّر نے سب کو مسیحی کر دیا ہے۔۔۔ اے مسیحِ وقف! اِمشب کلیسا میں جلوہ کرو۔ × اِمشب = اِس شب، آج شب
Top